مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 102

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

راوی:

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ یَکُوْنُ فِیْۤ اُمَّتِیْ خَسْفٌ وَّمَسْخٌ وَذٰلِکَ فِی الْمُکَذِّبِیْنَ بِالْقَدْرِ۔ رَوَاُہ اَبُوْدَاؤدَ وَرَوَی التِّرْمِذِیُّ نَحْوَہ،۔

" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کائنات کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، کہ میری امت میں (اللہ کے درد ناک عذاب) زمین میں دھنس جانا اور صورتوں کا مسخ ہوجانا بھی ہوگا اور یہ عذاب ان لوگوں پر ہوگا جو تقدیر کے منکر ہیں (ابوداؤد) امام جامع ترمذی نے بھی اسی طرح کی روایت نقل کی ہے۔'

تشریح
زمین میں دھنس جانا اور صورتوں کا مسخ ہو جانا اللہ تعالیٰ کی جانب سے بہت سخت عذاب ہیں جو اس امت سے پہلے دوسری امتوں پر ان کی سرکشی اور حد سے زیادہ نافرمانی کی بنا پر ہو چکے ہیں ، اس امت میں بھی آخر زمانہ میں اللہ سے تمرود سرکشی اور بغاوت و نافرمانی حد سے زیادہ بڑھ جائے گی تو ان فرقوں پر یہ عذاب ہو سکتا ہے۔
لیکن بعض حضرات فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر مسخ و خسف جیسے درد ناک عذاب میری امت پر ہوئے تو ان دونوں فرقوں پر ہوں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں