مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 109

تقدیر پر ایمان لانے کا بیان

راوی:

عَنْ اَبِی الدَّرْدَآءِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ اﷲُ عَزوَجَلَّ فَرَغَ اِلٰی کُلِّ عَبْدِ مِنْ خَلْقِہٖ مِنْ خَمْسِ مِنْ اَجَلِہٖ وَعَمَلِہٖ وَمَضْجَعِہٖ وَاَثَرِہٖ وَرِزْقِہٖ۔ (رواہ مسند احمد بن حنبل)

" اور حضرت ابودرداء ( آپ کا نام عویمر ہے لیکن اس میں بہت اختلاف ہے۔ بعض نے کہا ہے اصل نام عامر بن مالک ہے اور عویمر لقب ہے لیکن یہ اپنی کنیت ابودرداء سے مشہور ہیں۔ حضرت عثمان کی شہادت سے دو سال قبل دمشق میں آپ کی وفات ہوئی ہے۔) راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اللہ تعالیٰ اپنے ہر ایک بندے کے متعلق پانچ باتوں سے (تقدیر لکھ کر ) فارغ ہو گیا۔ (١) اس کی موت (کہ کب آئے گی) (٢) اس کے (نیک و بد) اعمال۔ (٣) اس کے رہنے کی جگہ۔ (٤) اس کی واپسی کی جگہ۔ (٥) اس کا رزق۔" (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
ہر انسان کی پیدائش سے بھی بہت پہلے ازل ہی میں اس کے مقدر میں پانچ چیزیں لکھ دی گئی ہیں جن میں اب نہ کمی بیشی ہو سکتی ہے اور نہ ہی کوئی تغیر و تبدل ممکن ہے چنانچہ ہر انسان کی تقدیر میں یہ لکھا ہوتا ہے کہ اس کی عمر کتنی ہے اور موت کب آئے گی اب جو وقت اور جو لمحہ موت کا لکھ دیا ہے اس میں ایک سیکنڈ اور ایک پل بھی تقدیم و تاخیر نہیں ہو سکتی، اسی طرح انسان کے نیک و بد اعمال بھی اس کی پیدائش سے پہلے ہی نوشتہ تقدیر ہو چکے ہوتے ہیں، کہ اس سے اعمال کیسے صادر ہوں گے، جتنے نیک اعمال لکھ دئیے گئے ہیں وہ یقینا صادر ہوں گے اور جتنے بد اعمال لکھ دیئے گئے ہیں وہ بھی اپنے وقت پر وقوع پذیر ہوں گے۔
ہر انسان کے قیام کی جگہ اور اس کے حرکات و سکنات کا مقام بھی پہلے سے متعین ہو چکا ہوتا ہے کہ کس زمین اور کس خطہ میں اس کا وجود و قیام ہوگا اور کس روئے زمین پر اس کی زندگی کے اعمال و افعال صادر ہوں گے، انسان کا رزق بھی اس کی نوشتہ تقدیر کے مطابق ہی حصہ میں آتا ہے جس کے مقدر میں جتنا اور جس قسم کا رزق لکھ دیا گیا ہے وہ ضرور اس تک پہنچے گا اگر تھوڑا ہی رزق لکھا ہے تو کم ہی ملے گا اور زیادہ لکھ دیا گیا ہے تو زیادہ ملے گا اسی طرح کسی کے مقدر میں حلال رزق لکھا گیا ہے تو وہ حلال رزق ہی کھائے گا اور اگر حرام رزق لکھ دیا گیا ہے تو وہ حرام رزق کھائے گا۔ یا رزق سے مراد یہ ہے کہ بندہ کو اس کی زندگی میں جو کچھ منافع و آسانیاں اور راحت و آرام سے پہنچنے والے ہیں سب اس کی تقدیر میں پہلے ہی لکھ دیئے گئے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں