تقدیر پر ایمان لانے کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَلِیِّ قَالَ سَأَلَتْ خَدِیْجَۃُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ وَلَدَیْنِ مَا تَا لَھَا فِی الْجَاھِلِیَّۃِ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ھُمَا فِی النَّارِ قَالَ فَلَمَّا رَأَی لْکَرَاھَۃَ فِیْ وَجْھِھَا قَالَ لَوْرَاَیْتِ مَکَانَھُمَا لَاَ بْغَضْتِھِمَا قَالَتْ یَا رَسُوْلَ اﷲِ فَوَلَدِیْ مِنْکَ قَالَ فِی الْجَنَّۃِ ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ الْمُؤْمِنِیْنَ وَاَوْ لَا دَھُمْ فِی الْجَنَّۃِ وَاِنَّ الْمُشْرِکِیْنَ وَاَوْلَادَھُمْ فِی النَّارِ ثُمَّ قَرَأَرَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْھُمْ ذُرِّیَّتَھُمْ۔(رواہ مسند احمد بن حنبل)
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ حضرت خدیجہ ( ام المومنین حضرت خدیجہ الکبری خدیجہ بنت خویلد قریشیہ اور اسدیہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پہلی زوجہ مطہرہ ہیں حضرت خدیجہ کا سب سے بڑا امتیازی شرف یہ ہے کہ آپ تمام مردوں اور عورتوں میں سب سے پہلے اسلام لائیں ہیں۔ آپ کا انتقال ہجرت سے تین سال پہلے مکہ مکرمہ رمضان کے مہینہ میں ٦٥ سال کی عمر میں ہوا۔) آپ نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے دونوں بچوں کے بارہ میں پوچھا جو زمانہ جاہلیت میں (اسلام سے پہلے) فوت ہو گے تھے (کہ وہ جنتی ہیں یا دوزخی) سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ دونوں (بچے) دوزخ میں ہیں، حضرت علی فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ کے چہرہ کا رنگ (اپنے بچوں کے بارہ میں سن کر ) بد لا ہوا (یعنی ان کو رنجیدہ) دیکھا تو فرمایا: اگر تم ان (بچوں) کے ٹھکانے اور ان کا حال دیکھو کہ وہ کس طرح اللہ کی رحمت سے دور ہیں تو تم کو ان (بچوں) سے نفرت ہو جائے ، پھر حضرت خدیجہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! اچھا میری وہ اولاد جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیدا ہوئی ہے (قاسم اور عبدا اللہ ) " آپ نے فرمایا " وہ جنت میں ہیں، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ مومنین اور ان کی اولاد جنت میں ہیں اور مشرکین کی اولاد دوزخ میں ہیں، اس کے بعد آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی (وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّ تُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَ قْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ) (52۔ الطور : 21)" ترجمہ " جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ان کی اطاعت کی (تو ) ہم ان کی اولاد کو (جنت میں) انہیں کے ساتھ رکھیں گے۔' ' (مسند احمد بن حنبل)