تقدیر پر ایمان لانے کا بیان
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اَخَذَ اﷲُ الْمِیْثَاقَ مِنْ ظَھْرِ اٰدَمَ بِنَعْمَانَ یَعْنِیْ عَرَفَۃَ فَاَخْرَجَ مِنْ صُلْبِہٖ کُلَّ ذُرِّیَّۃِ ذَرَأَھَا فَنَثَرَھُمْ بَیْنَ یَدَیْہِ کَالذَّرِّثُمَّ کُلَّمَھُمْ قُبُلًا قَالَ اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوْا بَلٰی شَھِدْنَا اَنْ تَقُوْلُوْا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِنَّا کُنَّا عَنْ ھٰذَا غَافِلِیْنَ اَوْتَقُوْلُوْا اِنَّمَآ اَشْرَکَ اٰبَآؤُنَا مِنْ قَبْلُ وَکُنَّا ذُرِّیَّۃً مِنْ بَعْدِھِمْ اَفَتُھْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ الْمُبْطِوُنَ۔(رواہ مسند احمد بن حنبل، الاعراف١٧٢)
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس راوی ہیں کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میدان عرفہ کے قریب مقام نعمان میں آدم کی اس اولاد سے جو ان کی پشت سے نکلی تھی عہد لیا چنانچہ آدم کی پشت سے ان کی ساری اولاد کو نکالا جن کو (ازل سے ابد) تک پیدا کرنا تھا اور ان سب کو چیونیٹوں کی طرح آدم کے سامنے پھیلا دیا پھر اللہ نے ان سے روبرو گفتگو کی، فرمایا: کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟ آدم کی اولاد نے کہا، بیشک آپ ہمارے رب ہیں پھر اللہ نے فرمایا: یہ شہادت میں نے تم سے اس لئے لی ہے کہ کہیں تم قیامت کے دن یہ نہ کہنے لگو کہ ہم اس سے غافل و نا واقف تھے یا تم یہ نہ کہہ دو کہ ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے شرک کیا تھا اور ہم ان کی اولاد تھے ہم نے ان کی اطاعت کی تھی ، کیا تو باطل پرستوں کے اعمال کے سبب ہلاک کرتا ہے۔" (مسند احمد بن حنبل)
تشریح
اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ تم قیامت میں یہ دلیل نہیں دے سکتے کہ چونکہ ہمارے باپ دادا نے شرک کیا تھا اس لئے ہم بھی انہیں کے ساتھ رہے، یا ہم تو اپنے باپ دادا کے پیروکار اور ان کے تابع ہیں انہوں نے جو راستہ اختیار کیا ہوا تھا ہم بھی اسی پر چل رہے تھے لہٰذا اس کفر و شرک کے اصل ذمہ دار ہمارے باپ دادا ہیں جنہوں نے ہمیں اس راستہ پر ڈالا اس اعتبار سے مورد الزام وہ ٹھہر سکتے ہیں، ہم ان کی وجہ سے عذاب و دوزخ کے مستحق نہیں ہو سکتے اس لئے کہ عذاب کے حقیقی مستحق تو وہی لوگ ہیں جو اس راہ کے پیش رو تھے۔ پس اے شرک و کفر کرنے والو! جان لو کہ قیامت کے دن یہ حجت تمہارے لئے کار آمد نہیں ہو سکے گی کیونکہ اسی لئے ہم نے تم سے اپنی تو حید کا اقرار پہلے ہی کر الیا ہے اور تم اس پر شہادت دے چکے ہو، نیز اسی عہد و اقرار کی تویثق اور اس کی یاد دہانی کے لئے ہر دور میں دنیا کے تمام حصوں اور تمام طبقوں میں انبیاء علیہم السلام تشریف لائے تاکہ وہ بنی نوع انسان کو اس کا اپنا عہدہ اقرار یاد دلائیں اور ان کو صحیح راستہ پر لگائیں۔