تقدیر پر ایمان لانے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ یَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لاَ یَزَالُ یُصِیْبُکَ فِیْ کُلِّ عَامِ وَجَعٌ مِنَ الشَّاۃِ الْمَسْمُوْمَۃِ الَّتِیْ اکَلْت قَالَ مَآصَابَنِیْ شَیْءٌ مِّنْھَا اِلَّا وَھُوَ مَکْتُوْبٌ عَلَیَّ وَاٰدَمُ طِیْنَتِہٖ۔ (رواہ ابن ماجۃ)
" اور حضرت ام سلمہ (ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قریشیہ اور مخزومیہ ہیں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطھرہ ہیں ۵۹ھ میں آپ کا انتقال ہوا اور جنت البقیع میں دفن کی گئیں۔) سے مروی ہے کہ انہوں نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) نے جو زہر آلود بکری کھائی تھی (جوخیبر میں ایک یہودیہ نے کھلائی تھی) ہر سال اس کی وجہ سے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم) کو تکلیف ہوتی ہے؟ آپ نے فرمایا جو چیز (یعنی اذیت و تکلیف یا بیماری ) مجھ کو پہنچتی ہے وہ میرے لئے اسی وقت لکھی گئی تھی جب کہ آدم مٹی کے اندر تھے (یعنی میری تقدیر میں یوں ہی لکھا تھا)۔" (ابن ماجہ)