کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
راوی:
عَنْ جَابِرٍ ص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَمَّا بَعْدُ فَاِنَّ خَےْرَ الْحَدِےْثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَےْرَ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلموَشَرَّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔ (صحیح مسلم)
" اور حضرت جابر رضی الله عنه فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک خطبہ میں ارشاد فرمایا۔ بعد ازاں جاننا چاہئے کہ بے شک سب سے بہتر بات اللہ کی کتاب ہے، سب سے بہترین راستہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) کا راستہ ہے اور سب سے بد ترین چیز وہ ہے جس کو (دین میں) نیا نکالا گیا ہو اور ہر بدعت (اپنی طرف سے دین میں پیدا کی ہوئی نئی بات) گمراہی ہے۔" (صحیح مسلم)
فائدہ :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے ہوں گے، چنانچہ سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد وتعریف کی ہوگی پھر امابعد یعنی بعد ازاں کہہ کر یہ حدیث اس طرح ارشاد فرمائی۔
بدعت ان چیزوں کو کهتے ہیں جن کا وجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں نہ رہا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مختلف زمانوں میں پیدا ہوتی رہی ہیں۔ بدعت کی دو قسمیں ہیں " بدعنت حسنہ" اور " بدعت سیہ " یعنی اگر ایسی چیزیں نکالی گئی ہیں جو اسلامی اصول و قوائد کے مطابق ہوں اور قرآن و حدیث کے خلاف نہ ہوں تو ان کو بدعت حسنہ فرماتے ہیں، اور جو چیزیں منشاء شریعت کے برعکس اور قرآن و حدیث کے برخلاف ہوں ان کو بدعت سیہ فرماتے ہیں اور یہی بدعت گمراہی و ضلالت اور خداوند کے رسول کی ناراضگی کا باعث ہے، چنانچہ حدیث میں کل بدعۃ ضلالۃ سے مراد یہی بدعت سیہ ہے ایسی بدعت سے اجتناب ضروری ہے۔
اس کے برخلاف بعض بدعات حرام ہیں مثلا قدریہ و جبریہ کے مذاہب اور ان کے افکار و نظریات جو قرآن و سنت کے بالکل برخلاف ہیں بلکہ ان کے مذاہب کارد کرنا بدعت واجبہ ہے۔
بعض بد عات مستحب ہیں جیسے خانقاہیں قائم کرنا اور وہاں معرفت الی اللہ کے لئے لوگوں کے قلوب کو راہ حق پر لگانا، یا مدر سے قائم کرنا جہاں مسلمان بچوں کو دینی تعلیم و تربیت دینا، یا اسی طرح ایسے تمام کار خیر اور اچھی چیزیں جن کی فی الوقت ضرورت مسلم ہوا اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں موجود نه رهی ہوں۔
کچھ بدعات مکروہ بھی ہیں مثلا کلام اللہ اور مساجد پر نقش و نگار بنانا اور ان کی تزئین و آرائش کے لئے غیر مسنون طریقے اختیار کرنا، بعض بدعات مباح بھی ہیں، جیسے صبح کے بعد مصافحہ کرنا لیکن یہ امام شافعی کا مذہب ہے حنفیہ کے یہاں صبح کے بعد کا مصافحہ کرنا مکرو ہے۔
بدعت کے سلسلہ میں امام شافعی رحمه الله نے بڑا اچھا تجزیہ کیا ہے، وہ فرماتے ہیں جو نئی بات پیدا کی جائے یعنی بدعت اگر وہ کتاب کے مخالف صحابہ کے اقوال کے منافی اور اجماع امت کے برعکس ہو تو وہ ضلات و گمراہی ہے اور جو چیزیں ایسی نہ ہوں ان میں کوئی حرج نہیں ہے۔