کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَنَسِ قَالَ قَالَ لِی رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ((یَا نَبِیَّ اِنْ قَدَرْتَ اَنْ تُصْبِحَ وَ تُمْسِیَ وَلَیْسَ فِیْ قَلْبِکَ غَشٌ لِاَحَدِ فَافْعَلَ))ثُمَّ قَالَ ((یَابُنَیَّ وَذٰلِکَ مِنْ سُنَّتِی وَمَنْ اَحَبَّ سُنَّتِی فْقَدْ اَحَبَّنِی وَمَنْ اَحَبَّنِی کَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّۃِ))(رواہ الجامع ترمذی)
" اور حضرت انس راوی راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا۔ اے میرے بیٹے ! اگر تم اس پر قدرت رکھتے ہو کہ صبح سے لے کر شام تک اس حال میں بسر کرو کہ تمہارے دل میں کسی سے کینہ نہ ہو تو ایسا ہی کرو ! پھر فرمایا: اے میرے بیٹے ! یہی میری سنت ہے لہٰذا جس آدمی نے میری سنت کو محبوب رکھا اس نے مجھ کو محبوب رکھا اور جس نے مجھ کو محبوب رکھا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔" (جامع ترمذی )
تشریح :
اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ کو پسند کرنا اور اسے محبوب رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنے کا سبب اور جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت جیسی نعمت عظیم کے حصول کا ذریعہ ہے۔ لہٰذا یہ سوچنے کی بات ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو پسند کرنے پر یہ خوشخبری ہے تو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنا کتنی بڑی سعادت و خوش بختی کی بات ہوگی۔ ذراغور کرنا چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو پسند کرنے والوں کا کتنا بڑا مرتبہ ہے وہ یہ ہے کہ انہیں جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت و معیت کا شرف حاصل ہوگا، حقیقت یہ ہے کہ دونوں جہان کی تمام نعمتیں اگر ایک طرف ہوں اور دوسری طرف یہ نعمت ہو تو یقینًا سعادت و خوشی کے اعتبار سے یہ نعمت بڑھ جائے گی، اللہ تعالیٰ ہم سب کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدّس سنت کو محبوب رکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم سب اس نعمت سے بہرہ ور ہو سکیں۔ (آمین)۔