علم اور اس کی فضیلت کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِی سَعِیْدِ الْخُدْرِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ النَّاسَ لَکُمْ تَبَعٌ وَاِنَّ رِجَالًا یَا تُوْ نَکُمْ مِنْ اَقْطَارِ الْاَرْضِ یَتَفَقَّھُوْنَ فِی الدِّیْنِ فَاِذَا اَتَوْ کُمْ فَاسْتَوْ صَوْابِھِمْ خَیْرًا۔ (رواہ الجامع ترمذی)
" اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ لوگ تمہارے (یعنی صحابہ کرام کے ) تابع ہیں اور بہت سے لوگ علم دین سمجھنے اطراف عالم سے تمہارے پاس آئیں گے ۔ لہٰذا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرنا۔ " (جامع ترمذی)
تشریح :
اس ارشاد کا مقصد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو یہ بتانا ہے کہ میرے بعد چونکہ تمہاری ہی ذات دنیا کے لئے راہ بر و راہنما ہوگی اور تم ہی لوگوں کے پیشوا و امام بنوگے اس لئے تمام دنیا کے لوگ تمہارے پاس علم دین طلب کرنے اور میری احادیث حاصل کرنے آئیں گے۔ لہٰذا تمہیں چاہئے کہ وہ آئیں تو تم ان کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرو، ان کی نگہداشت اور تربیت میں کوتاہی نہ کرو، اور ان کے ساتھ شفقت و محبت کا برتاؤ کرو، نیز ان کے قلوب کو علم دین کی اس مقدس روشنی سے جس سے تمہارے قلوب براہ راست فیضیاب ہو چکے ہیں منوّر کرو۔