علم اور اس کی فضیلت کا بیان
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِتَّقُوا الْحَدِیْثَ عَنِّی اِلَّا مَا عَلِمْتُمْ فَمَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّا مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَرَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدِ وَّ جَابِرِ وَلَمْ یَذْکُرْ اِتَّقُوْا الْحَدَیْثَ عَنِّی اِلَّا مَاعَلِمْتُمْ۔
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ میری جانب سے حدیث بیان کرنے سے بچو مگر! اس حدیث کو بیان کرو جسے تم (سچ) جانو۔ چنانچہ جس آدمی نے (جان کر) مجھ پر جھوٹ بولا اسے چاہئے کہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں تلاش کرے۔ (جامع ترمذی ) اور سنن ابن ماجہ نے اس حدیث کو عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے اور (حدیث کے پہلے جزء) میری جانب سے حدیث بیان کرنے سے بچو جسے تم جانو کا ذکر نہیں کیا ہے۔"
تشریح :
مقصد یہ ہے کہ حدیث کے بیان کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہئے اور جس حدیث کے بارے میں یقین کے ساتھ یہ معلوم نہ ہو کہ واقعی یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ہے اسے لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہئے۔ انہی احادیث کو بیان کرنا چاہئے جن کے بارے میں یقین یا ظن غالب کے ساتھ یہ معلوم ہو کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی حدیث ہے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کی طرف غلط حدیث کی نسبت نہ ہو اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب جھوٹ بات کا انتساب ہو جس پر اللہ کی جانب سے سخت عذاب کی قید ہے۔