مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 248

علم اور اس کی فضیلت کا بیان

راوی:

وَعَنْہُ اَنْ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْھُوْمَانِ لَا یَشْبَعَانِ مَنْھُوْمٌ فِی الْعِلْمِ لَا یَشْبَعُ مِنْہ، وَ مَنْھُوْمٌ فِی الدُّنْیَا لَا یَشْبَعُ مِنْھَا رَوَی الْبَیْھَقِیُّ اَ لْاَحَادِیْثَ الثَّلَاثَۃَ فِی شُعْبِ الْاِیْمَانِ وَقَالَ قَالَ الْاِمَامُ اَحْمَدُ فِی حَدِیْثِ اَبِی الدَّرْدَآءِ ھٰذَا مَتْنٌ مَشْھُوْدٌ فِیْمَا بَیْنَ النَّاسِ وَلَیْسَ لَہ، اِسْنَادٌ صَحِیْحٌ۔

" اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ حرص کرنے والے دو آدمی ہیں جن کا پیٹ نہیں بھرتا۔ ایک علم میں حرص کرنے والا کہ اس کا پیٹ کبھی علم سے نہیں بھرتا، اور دوسرا دنیا کی حرص کرنے والا کہ اس کا پیٹ دنیا سے کبھی نہیں بھرتا۔ مذکورہ بالا تینوں حدیثیں بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کی ہیں۔ حضرت امام مسند احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالیٰ نے سنن ابوداؤد کی حدیث کے بارے میں فرمایا ہے کہ اس کا متن لوگوں میں مشہور ہے مگر اس کی اسناد صحیح نہیں ہے۔"

تشریح :
امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن اس کے طرق متعدد ہیں جن میں بعض کو دوسرے بعض کی بناء پر تقویت ملی ہے لیکن ویسے بھی یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ فضائل اعمال کے سلسلہ میں ضعیف حدیث پر عمل کرنا جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں