مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 253

علم اور اس کی فضیلت کا بیان

راوی:

وَعَنْ سُفْیَانَ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اﷲُ عَنْہ، قَالَ لِکَعْبِ مَنْ اَرْبَابُ الْعِلْمِ؟ قَالَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ بِمَا یَعْلَمُوْنَ قَالَ فَمَا اَخْرَجَ الْعِلْمَ مِنْ قُلُوْبِ الْعُلَمَآءِ قَالَ اَلطَّمْعُ۔ (رواہ الدرامی)

" اور حضرت سفیان رحمہ اللہ تعالیٰ راوی ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا (تمہارے نزدیک) صاحب علم کون ہے حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا وہ لوگ جو اپنے علم کے موافق عمل کریں، پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کہ کون سی چیز عالموں کے دلوں سے علم کو نکال لیتی ہے؟ حضرت کعب نے رضی اللہ تعالیٰ عنہ جواب دیا۔" لالچ" (دارمی)

تشریح :
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سوال کا مطلب یہ تھا کہ علماء کے دلوں سے نور علم اور علم کی عظمت و برکت کو نکالنے والی کونسی چیز ہے اور وہ کیا چیز ہے جس کی موجودگی علم کے منافی ہے؟ حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ " لالچ" ۔ وہ بری خصلت ہے جو علم کے نور کو عالم کے دل سے ضائع کر دیتی ہے۔ کیونکہ جب کسی عالم کے اندر جاہ و جلال کی محبت اور لالچ اور دنیاوی اسباب عیش و عشرت کی طمع پیدا ہو جائے گی تو پھر علم کا نور اور علم کی برکت اپنی جگہ چھوڑ دیں گے اور عالم کے دل و دماغ علم کی حقیقی روشنی سے منوّر نہ رہ سکیں گے۔

یہ حدیث شیئر کریں