علم اور اس کی فضیلت کا بیان
راوی:
وَعَنِ بْنِ سِےْرِےْنَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ قَالَ اِنَّ ھٰذَا الْعِلْمَ دِےْنٌ فَانْظُرُوْا عَمَّنْ تَاْخُذُوْنَ دِےْنَکُمْ۔ (صحیح مسلم)
" اور حضرت ابن سیرین رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ علم (یعنی کتاب و سنت کا علم) دین ہے ۔ لہٰذا جب تم اس کو حاصل کرو تو یہ دیکھ لو کہ اپنا دین کس سے حاصل کر رہے ہو۔ " (صحیح مسلم)
تشریح :
اس ارشاد سے دراصل اس بات پر تنبیہ مقصود ہے کہ جب علم حاصل کرنے کا ارادہ کرو یا حدیث حاصل کرو تو اس بات کو خوب اچھی طرح جانچ پرکھ لو کہ تم جس سے علم حاصل کر وہے ہو وہ کس قسم کا آدمی ہے۔ آیا وہ قابل اعتماد ہے یا نہیں؟ جب تمہیں اس عالم یا راوی کے حالات کا پوری طرح علم ہوجائے اور سمجھ لو کہ واقعی وہ دیندار، پرہیزگار اور قوی الحافظہ ہے تو اس سے علم حاصل کرو۔ اس طرح ہر کس و ناکس کو اپنا استاد نہ بناؤ اور ہر آدمی سے حدیث کی روایت نہ کرو خصوصاً اہل بدعت، نفسانی خواہشات کے غلام اور غیر دیندار لوگوں سے اس معاملہ میں اجتناب برتو۔