پاکیزگی کا بیان
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ عَلٰی طُھْرِ کُتِبَ لَہ، عَشْرُ حَسَنَاتِ۔ (رواہ الجامع ترمذی)
" اور حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جو آدمی وضو کے اوپر وضو کرے تو اس کے واسطے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔" (جامع ترمذی)
تشریح :
ایک تو مطلقاً وضو کرنے کا ثواب و اجر مقرر ہے وہ تو ملنا ہی ہے لیکن جو آدمی وضو پر وضو کرے تو اس کے واسطے اس مقررہ اجر و ثواب کے علاوہ مزید دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اس سلسلہ میں علماء لکھتے ہیں کہ یہ اجر و ثواب اس وقت ملتا ہے جب کے پہلے وضو کے بعد فرض یا نقل نماز پڑھ چکا ہو، اور اس کے بعد پھر دوسرا وضو کرے۔
شرح النستۃ میں منقول ہے کہ تجدید و ضو اس وقت مستحب ہے جب کہ پہلے وضو سے کوئی نماز پڑھ چکا ہو اور بعض علماء کے نزدیک اگر پہلے وضو کے بعد نماز نہ پڑھی ہو تو وضو کرنا مکر وہ ہے۔