مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 328

پاخانہ کے آداب کا بیان

راوی:

وَعَنْھَا قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اِذَا ذَھَبَ اَحَدُکُمْ اِلَی الْغَائِطِ فَلْیَذْھَبْ مَعَہ، بِثَلَاثَۃِ اَحْجَارِ یَسْتَطِیْبُ بِھِنَّ فَاِنَّھَا تُجْزِی عَنْہ،۔ (رواہ ابوداؤدوالسنن نسائی و الدارمی)

" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جب تم میں سے کوئی آدمی پاخانہ کے لئے جائے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنے ساتھ تین پتھر (یا ڈھیلے) لے جائے جو کافی ہوں گے (یعنی پانی کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔" (مسند احمد بن حنبل، ابوداؤد، سنن نسائی ، دارمی)

تشریح :
اصل مقصد تو نجاست سے پاکی حاصل کرنا ہے، اور جب تین ڈھیلے سے استنجاء کرے گا اور نجاست صاف کرے گا تو پانی سے استنجاء کی حاجت نہیں رہے گی کیونکہ اصل طہارت اس سے حاصل ہو جائے گی جس سے نماز پڑھنی بھی جائز ہو جائے گی، البتہ ڈھیلے سے استنجاء کرنے کے بعد پانی سے بھی اسنتجاء کر لے تو یہ اچھی بات ہوگئی کیونکہ پانی سے استنجاء کرنا مستحب ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں