مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 333

پاخانہ کے آداب کا بیان

راوی:

وَعَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ سَرْجِسِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ لَا یَبُوْلَنَّ اَحَدُکُمْ فِی جُحُرِ۔ (رواہ ابوداؤد و السنن نسائی )

" اور حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " تم میں سے کوئی آدمی کسی سوراخ میں پیشاب نہ کرے۔" ( ابوداؤد، سنن نسائی )

تشریح :
سوراخ میں پیشاب کرنے سے اس لئے روکا جا رہا ہے کہ اکثر و بیشتر سوراخ کیڑے مکوڑوں اور سانپ بچھو کا مسکن ہوتے ہیں چنانچہ ہو سکتا ہے کہ پیشاب کرتے وقت اس میں سے سانپ یا بچھو یا تکلیف دینے والا کوئی دوسرا کیڑا نکل کر ایذاء پہنچائے یا اگر اس سوراخ کے اندر کوئی ضعیف اور بے ضرر جانور ہو تو پھر پیشاب کی وجہ سے اسے تکلیف پہنچے گی۔
بعض علماء کرام نے لکھا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ سوراخوں میں جنات رہتے ہیں چنانچہ ایک صحابی سعد بن عبادہ خزرجی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے زمین حوران کے ایک سوراخ میں پیشاب کر دیا تھا تو ان کو جنات نے مار ڈالا اور اس میں یہ شعر پڑھتے تھے۔
نَحْنُ قَتَلْنَا سَیِّدَ الْخَزْرَجَ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ
وَرَمِیْنَاہُ بِسَھْمَیْنِ فَلَمْ نَخُطُّ فَؤَادَہُ
ہم نے قبیلہ خزرج کے سردار سعد بن عبادہ کو قتل کیا ہم نے اس کی طرف دو تیر مارے اور اس کے دل کو نشانہ بنانے میں خطا نہیں کی اور بعض علماء کرام لکھتے ہیں کہ اگر کوئی سوراخ خاص طور پر پیشاب ہی کے لئے ہو تو اس میں پیشاب کرنا مکروہ نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں