مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 334

پاخانہ کے آداب کا بیان

راوی:

وَعَنْ مُعَاذِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ اتَّقُوالْمَلَاِ عِنَ الثَّـلَاثَہَ الْبَرَازَ فِی الْمَوَارِدِوَ قَارِعَۃَ الطَّرِیْقِ وِالظِلِّ۔ (رواہ ابوداؤد و ابن ماجۃ)

" اور حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " تم تین چیزوں سے بچو جو لعنت کا سبب ہیں (١) گھاٹوں پر استنجاء (یعنی پیشاب پاخانہ ) کرنے سے (٢) راستہ کے درمیان اور (٣) سایہ میں پیشاب و پاخانہ کرنے سے۔" (ابوداؤد و ابن ماجہ)

تشریح :
یہ تین افعال ایسے ہیں جو لعنت کا سبب ہیں یعنی جب کوئی آدمی کسی راستہ پر، یا گھات پر ، یا سایہ کی جگہ پر پاخانہ کرتا ہے تو جو لوگ اس راستہ سے گزرتے ہیں یا گھاٹ کو استعمال کرتے ہیں، یا سایہ دار جگہ پر آتے ہیں وہ اس آدمی پر لعنت بھیجتے ہیں یا اس کا مطلب یہ ہے کہ چونکہ یہ آدمی ان افعال بد کی بنا پر لوگوں کی ان منفعت اور آرام کو جوان جگہوں سے مختص ہیں فاسد کرتا ہے، لہٰذا یہ ظالم ہوا اور ظالم آدمی ملعون ہوتا ہے۔
موارد ان مکانوں کو فرماتے ہیں جہاں لوگ جمع ہوتے ہیں اور وہاں بیٹھ کر آپس میں بات چیت کرتے ہیں، بعض علماء کرام نے کہا ہے کہ موارد جمع مورد گھاٹ کو کہتے ہیں جیسا کہ ترجمہ سے ظاہر ہے ۔ سایہ ، عام ہے خواہ درخت کا سایہ ہو یا کسی اور چیز کا جہاں لوگ سوتے اور بیٹھتے ہوں، نیز اپنے جانوروں کو باندھتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں