صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 70

باب

راوی:

بَاب الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ وَأَنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ وَرَّثُوا الْعِلْمَ مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ وَقَالَ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ وَقَالَ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَوْ وَضَعْتُمْ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَيَّ لَأَنْفَذْتُهَا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ حُلَمَاءَ فُقَهَاءَ وَيُقَالُ الرَّبَّانِيُّ الَّذِي يُرَبِّي النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ كِبَارِهِ

قول اور عمل سے پہلے علم کابیان۔ اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے فاعلم انہ لاالہ الااللہ اس لئے کہ اللہ نے علم سے ابتداء فرمائی ہے اور علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں انہوں نے انبیاء سے علم کو میراث میں پایا ہے جس نے علم حاصل کرلیا اس نے بڑی دولت حاصل کی اور جو شخص کسی راستے پر تحصیل علم کے لئے قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے اور اللہ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے ہی بندے اللہ سے ڈرتے ہیں جو عالم ہیں اور فرمایا کہ اس کو علماء کے سوا کوئی نہیں سمجھتا۔ اور ابوذر نے ایک مرتبہ اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اگر تم اس پر تلوار رکھ دو لیکن پھر بھی میں سمجھوں گا کہ اس سے پہلے کہ تم میرے اوپر تلوار چلاؤ ایک کلمہ جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہہ سکوں گا تو ضرور اس کو کہہ دوں گا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے فلیبلغ الشاھد الغائب (یہ بھی علم کے ظاہر کرنے کا حکم دے رہا ہے) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا ہے کو ربانیین (میں ربانیین) سے حکماء اور علماء،فقہاء مراد ہیں اور بیان کیا جاتا ہے کہ ربانی وہ شخص ہے جو لوگوں کو علم کی چھوٹی چھوٹی باتیں بڑی بڑی باتوں سے پہلے تعلیم کرلے۔

یہ حدیث شیئر کریں