صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 86

سواری یا کسی چیز پر کھڑے ہو کر فتوی دینا ( یا دین کا مسئلہ بتلانا جائز ہے)

راوی: اسمعیل , مالک , ابن شہاب , عیسیٰ بن طلحہ بن عبیداللہ , عبداللہ بن عمر وبن العاص

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عِيسَی بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِمِنًی لِلنَّاسِ يَسْأَلُونَهُ فَجَائَهُ رَجُلٌ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ قَالَ اذْبَحْ وَلَا حَرَجَ فَجَائَ آخَرُ فَقَالَ لَمْ أَشْعُرْ فَنَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ فَمَا قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْئٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ افْعَلْ وَلَا حَرَجَ

اسمعیل، مالک، ابن شہاب، عیسیٰ بن طلحہ بن عبیداللہ ، عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوادع میں لوگوں کے لئے منیٰ میں ٹھہر گئے، اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی کیوجہ سے میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا آپ نے فرمایا اب ذبح کرلے کچھ حرج نہیں، پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی میں میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کرلی ہے، آپ نے فرمایا اب رمی کرلے، کچھ حرج نہیں، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (اس دن) آپ سے جس چیز کی بابت پوچھا گیا، خواہ مقدم کردی ہو یا موخر کردی گئی، تو آپ نے یہی فرمایا کہ کرلے کچھ حرج نہیں۔

Narrated 'Abdullah bin Amr bin Al 'Aas: Allah's Apostle stopped (for a while near the Jimar) at Mina during his last Hajj for the people and they were asking him questions. A man came and said, "I forgot and got my head shaved before slaughtering the Hadi (sacrificing animal)." The Prophet said, "There is no harm, go and do the slaughtering now." Then another person came and said, "I forgot and slaughtered (the camel) before Rami (throwing of the pebbles) at the Jamra." The Prophet said, "Do the Rami now and there is no harm." The narrator added: So on that day, when the Prophet was asked about anything (as regards the ceremonies of Hajj) performed before or after its due time, his reply was: "Do it (now) and there is no harm."

یہ حدیث شیئر کریں