صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 92

علم کے حاصل کرنے میں باری مقرر کرنے کا بیان

راوی: ابوالیمان , شعیب , زہری , ح , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عبیداللہ بن عبداللہ بن ابی ثور , عبداللہ بن عباس عمر

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح قَالَ وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَجَارٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ فِي بَنِي أُمَيَّةَ بْنِ زَيْدٍ وَهِيَ مِنْ عَوَالِي الْمَدِينَةِ وَکُنَّا نَتَنَاوَبُ النُّزُولَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ يَوْمًا وَأَنْزِلُ يَوْمًا فَإِذَا نَزَلْتُ جِئْتُهُ بِخَبَرِ ذَلِکَ الْيَوْمِ مِنْ الْوَحْيِ وَغَيْرِهِ وَإِذَا نَزَلَ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِکَ فَنَزَلَ صَاحِبِي الْأَنْصَارِيُّ يَوْمَ نَوْبَتِهِ فَضَرَبَ بَابِي ضَرْبًا شَدِيدًا فَقَالَ أَثَمَّ هُوَ فَفَزِعْتُ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ عَظِيمٌ فَدَخَلْتُ عَلَی حَفْصَةَ فَإِذَا هِيَ تَبْکِي فَقُلْتُ أَطَلَّقَکُنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَا أَدْرِي ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ وَأَنَا قَائِمٌ أَطَلَّقْتَ نِسَائَکَ قَالَ لَا فَقُلْتُ اللَّهُ أَکْبَرُ

ابوالیمان، شعیب، زہری، ح ، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبیداللہ بن عبداللہ بن ابی ثور، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں اور ایک انصاری میرا پڑوسی بنی امیہ بن زید (کے محلہ) میں رہتے تھے اور یہ (مقام) مدینہ کی بلندی پر تھا، اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس باری باری آتے تھے، ایک دن وہ آتا تھا اور ایک دن میں، جس دن میں آتا تھا اس دن کی خبر یعنی وحی وغیرہ (کے حالات) میں اس کو پہنچا دیتا اور جس دن وہ آتا تھا وہ بھی ایسا ہی کرتا تھا، ایک دن اپنی باری سے میرا انصاری دوست (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں) آیا اور وہاں سے جب واپس ہوا تو میرے دروازے کو بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرا نام لے کر) کہا کہ وہ یہاں ہیں؟ میں ڈر گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی، میں حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھیں، میں نے ان سے کہا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم لوگوں کو طلاق دے دی؟ وہ بولیں کہ مجھے معلوم نہیں، اس کے بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور کھڑے کھڑے میں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی؟ آپ نے فرمایا نہیں، میں نے کہا، اللہ اکبر۔

Narrated 'Umar: My Ansari neighbor from Bani Umaiya bin Zaid who used to live at 'Awali Al-Medina and used to visit the Prophet by turns. He used to go one day and I another day. When I went I used to bring the news of that day regarding the Divine Inspiration and other things, and when he went, he used to do the same for me. Once my Ansari friend, in his turn (on returning from the Prophet), knocked violently at my door and asked if I was there." I became horrified and came out to him. He said, "Today a great thing has happened." I then went to Hafsa and saw her weeping. I asked her, "Did Allah's Apostle divorce you all?" She replied, "I do not know." Then, I entered upon the Prophet and said while standing, "Have you divorced your wives?" The Prophet replied in the negative. On what I said, "Allahu-Akbar (Allah is Greater)." (See Hadith No. 119, Vol. 3 for details)

یہ حدیث شیئر کریں