مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 380

وضو کی سنتوں کا بیان

راوی:

وَعَنْ لَقِیْطِ بْنِ صَبِرَۃَ قَالَ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ اَخْبِرْنِی عَنِ الْوُضُوءِ قَالَ اَسْبِغِ الْوُضُوءَ وَخَلِّلْ بَیْنَ الْاَصَابِعِ وَ بَالِغْ فِی الْاِسْتِنْشَاقِ اِلَّا اَنْ تَکُوْنَ صَائِمًا۔ (رَوَاہُ اَبُوْدَاؤدَ وَ التِّرْمَذِیُّ وَالنِّسَائِیُ وَرَوَی ابْنُ مَاجَۃَ وَالدَّارِمِیُّ اِلَی قَوْلِہٖ بَیْنَ الْاَصَابِعِ)۔

" اور حضرت لقیط بن صبرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا " یا رسول اللہ ! مجھے وضو کے بارے میں آگاہ فرمائیے" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تم وضو کو پورا کرو، انگلیوں میں خلال کرو، اور اگر تمہارا روزہ نہ ہو تو ناک میں اچھی طرح پانی پہنچاؤ۔ " (سنن ابوداؤد، دارمی، سنن نسائی سنن ابن ماجہ اور دارمی نے اس حدیث کو بین الا صابع تک روایت کیا ہے)

تشریح
سوال کا مقصد یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کمال وضو کا طریقہ بتا دیجئے تاکہ اسے اختیار کر کے ثواب کا مستحق ہو سکوں اس کا جواب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیا کہ وضو کو پورا کرو، یعنی وضو کے جو فرائض اور سنن و مستجات ہیں انہیں پورا کرو۔
وضو میں انگلیوں کے درمیان خلال کرنا حضرت امام اعظم اور امام شافعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک سنت ہے مگر یہ حکم اس شکل میں ہے جبکہ انگلیاں خلقی اعتبار سے ایک دوسرے سے جدا اور کشادہ ہوں لیکن آپس میں اگر اس طرح ملی ہوں کہ آسانی اور بے تکلفی سے پانی ان کے درمیان نہ پہنچا ہو تو پھر انگلیوں کے درمیان خلال کرنا واجب ہوگا۔
حنفیہ کے یہاں انگلیوں کے درمیان خلال کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر رکھ کر دائیں ہاتھ کی انگلیاں بائیں ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر خلال کیا جائے۔ یہی طریقہ اولیٰ ہے۔
پاؤں کی انگلیوں کا خلال بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے کرنا چاہئے اس طرح کہ اسے دائیں پاؤں کی چھنگلیا کے نیچے داخل کر کے خلال کرنا شروع کیا جائے، یہاں تک کہ بائیں پاؤں کی چھنگلیا پر ختم کیا جائے۔
ناک میں پانی دینے کی حدیہ ہے کہ پانی ناک کے نرم حصہ تک پہنچایا جائے اور اس میں مبالغہ جو حدیث کا منشا ہے یہ ہے کہ پانی اس سے بھی آگے گزر جائے، مگر جیسا کہ خود حدیث نے وضاحت کر دی ہے کہ یہ مبالغہ یعنی ناک کے نرم حصہ سے بھی آگے پانی پہنچانا اس وقت ہے جب کہ وضو کرنے والا روزہ دار نہ ہو، اگر وضو کرنے والا روزہ دار ہو تو پھر اس کے لئے یہ مبالغہ مکروہ ہے۔
اس موقع پر یہ بھی سمجھ لیجئے کہ کلی کرنا اور ناک میں پانی دینا حضرت امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک وضو میں سنت ہے اور غسل میں فرض مگر امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک غسل اور وضو میں یہ دونوں چیزیں سنت ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں