صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 96

امام یا محدث کے پاس ( ادب سے) دو زانو بیٹھنے کا بیان

راوی: ابو الیمان , شعیب , زہری , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ فَقَالَ مَنْ أَبِي قَالَ أَبُوکَ حُذَافَةُ ثُمَّ أَکْثَرَ أَنْ يَقُولَ سَلُونِي فَبَرَکَ عُمَرُ عَلَی رُکْبَتَيْهِ فَقَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيًّا ثَلاَ ثاً فَسَکَتَ

ابو الیمان، شعیب، زہری، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) نکلے تو عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہو گئے اور انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا باپ کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ تمہارا باپ حذافہ ہے، پھر آپ باربار فرمانے لگے کہ (جو چاہو) مجھ سے پوچھو، عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ حالت دیکھ کر (دو زانو بیٹھ گئے) اور تین مرتبہ کہا کہ ہم راضی ہیں اللہ سے جو (ہمارا پروردگار ہے) اور اسلام سے جو (ہمارا) دین ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جو ہمارے نبی ہیں، تو آپ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور آپ خاموش ہو گئے۔

Narrated Anas bin Malik: One day Allah's Apostle came out (before the people) and 'Abdullah bin Hudhafa stood up and asked (him) "Who is my father?" The Prophet replied, "Your father is Hudhafa." The Prophet told them repeatedly (in anger) to ask him anything they liked. 'Umar knelt down before the Prophet and said thrice, "We accept Allah as (our) Lord and Islam as (our) religion and Muhammad as (our) Prophet." After that the Prophet became silent.

یہ حدیث شیئر کریں