اس شخص کا بیان جو خوب سمجھانے کے لئے ایک بات کو تین بار کہے۔ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و سلم نے اَلَا و قَولُ الزور فرمایا اور بابر اس کی تکرار کرتے رہے اور ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلّی اللہ علیہ و سلم نے ھل بَلَّغتُ تین مرتبہ فرمایا۔
راوی: عبدہ , عبد الصمد , عبداللہ بن مثنی , ثمامہ بن عبداللہ بن انس , انس
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَ حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا تَکَلَّمَ بِکَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلَاثًا حَتَّی تُفْهَمَ عَنْهُ وَإِذَا أَتَی عَلَی قَوْمٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثًا
عبدہ، عبد الصمد، عبداللہ بن مثنی، ثمامہ بن عبداللہ بن انس، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ جب کوئی بات کہتے تو تین مرتبہ اس کو کہتے، تاکہ اچھی طرح سمجھ لیا جائے اور جب چند لوگوں کے پاس تشریف لاتے اور ان کو سلام کرتے، تو تین مرتبہ سلام کرتے۔
Narrated Anas: Whenever the Prophet spoke a sentence (said a thing), he used to repeat it thrice so that the people could understand it properly from him and whenever he asked permission to enter, (he knocked the door) thrice with greeting.