علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا اور عمر بن عبدالعزیز نے اپنے نائب ابوبکر بن حزم کو (مدینہ میں) یہ لکھ بھیجا کہ دیکھو تمہارے پاس رسول اللہ کی حدیثیں جس قدر بھی ہیں ان کو لکھ لو اس لئے کہ مجھے علم کے مٹ جانے اور علماء کے معدوم ہو جانے کا خوف ہے، سوائے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کے کوئی اور چیز قبول نہ کی جائے اور چاہئے کہ سب لوگ علم کی اشاعت کریں تاکہ جو نہیں جانتا وہ جان لے کیونکہ علم چھپانے ہی سے گم ہوتا ہے
راوی: علاء بن عبد الجبار , عبدالعزیز بن مسلم , عبداللہ بن دینار
حَدَّثَنَا الْعَلَائُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ بِذَلِکَ يَعْنِي حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَی قَوْلِهِ ذَهَابَ الْعُلَمَائِ
علاء بن عبد الجبار، عبدالعزیز بن مسلم، عبداللہ بن دینار نے اس کو یعنی عمر بن عبدالعزیز کے قول کو ذھاب العلماء تک روایت کیا ہے۔
Narrated Abdullah Ibn Dinar: also narrates the same (above-mentioned statement) as has been narrated by 'Umar bin 'Abdul 'Aziz up to "The religious scholar (learned men) will pass away (die)."