مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 385

وضو کی سنتوں کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ حَیَّۃَ قَالَ رَأَیْتُ عَلِیًا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ کَفَیْہِ حَتَّی اَنْقَا ھُمَا ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا وَغَسَا وَجْھَہُ ثَلَاثًا وَذِرَاعَیْہِ ثَلاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِہٖ مَرَّۃً ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَیْہِ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ فَضْلَ طَھُوْرِہٖ فَشَرِبَہُ وَھُوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ اَحْبَبْتُ اَنْ اُرِیَکُمْ کَیْفَ کَانَ طُھُوْرُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم(رواہ الجامع ترمذی والسنن نسائی )

" حضرت ابوحیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اسم گرامی عمرو بن نصر انماری الہمدانی اور کنیت ابوعیسیٰ سے مشہور ہیں تابعی ہیں۔) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی کرم اللہ وجہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، چنانچہ انہوں نے اپنے ہاتھوں کو دھویا یہاں تک کہ انہیں پاک کیا، پھر تین مرتبہ ناک میں پانی دیا، تین مرتبہ اپنا منہ دھویا، تین مرتبہ دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے، ایک مرتبہ اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھر کھڑے ہوئے اور وضو کے بچے ہوئے پانی کو کھڑے کھڑے پی لیا اور پھر فرمایا کہ میں نے یہ پسند کیا کہ تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو کس طرح تھا۔" (جامع ترمذی ، سنن نسائی)

تشریح
وضو کے بچے ہوئے پانی میں چونکہ برکت آجاتی ہے اس لئے حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے وضو کے بقیہ پانی کو پی لیا، چنانچہ حصول برکت کے لئے وضو کے بقیہ پانی کو پی لینا چاہئے، یہ پانی کھڑے ہو کر پینا بھی جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں