وضو کی سنتوں کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ نَحْنُ جُلُوْسٌ نَنْظُرُ اِلَی عَلِیٍّ حِیْنَ تَوَضَّأَ فَاَدْخَلَ یَدَہ، الْیُمْنٰی فَمَلَا فَمَہ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَنَثَر بِیَدِہٖ الْیُسْرَی فُعَلَ ھٰذَا اثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ قَالَ مَنْ سَرَّہُ اَنْ یَنْظُرَ اِلَی طُّھُوْرِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَھَذَا طُھُوْرُہُ۔ (رواہ دارمی)
اور حضرت عبدخیر رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ (اسم گرامی عبد خیر یزید اور کنیت ابوعمارہ ہمدانی ہے، آپ تابعی ہیں کوفہ میں سکونت پزیر تھے۔) فرماتے ہیں کہ ہم بیٹھے ہوئے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے چنانچہ انہوں نے برتن میں داہنے ہاتھ سے پانی لیا اور منہ بھر کر کلی کی اور ناک میں پانی دیا اور بائیں ہاتھ سے ناک سینکی اسی طرح تین مرتبہ کیا پھر فرمایا جس کے لئے یہ بات خوش کن ہو کہ وہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کو دیکھے تو وہ دیکھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو یہ ہے (یعنی اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وضو فرماتے تھے ۔ دارمی)
تشریح
یہاں راوی کا مقصد یہ تھا کہ کلی کرنے اور ناک میں پانی دینے کی کیفیت بیان کرے اس لئے انہوں نے صرف اسی قدر بیان کیا، باقی وضو چونکہ معلوم تھا اس لئے اسے بیان نہیں کیا۔