صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 107

جو لوگ حاضر ہیں وہ ایسے لوگوں کو (علم) پہنچائیں جو غائب ہیں اسی مضمون کو حضرت ابن عباس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کیا ہے

راوی: عبداللہ بن یوسف , لیث , سعید بن ابی سعید , ابوشر یح

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَناَ اللَّيْثُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدٌ هُوَ ابْنُ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مَکَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ فَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِکَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ فِيهَا فَقُولُوا إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَکُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ثُمَّ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ کَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ مِنْکَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ

عبداللہ بن یوسف، لیث، سعید بن ابی سعید، ابوشر یح رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن سعید (والی مدینہ) جب ابن زبیر سے لڑنے کے لئے لشکروں کو مکہ کی طرف روانہ کر رہا تھا تو میں نے اس سے کہا اے امیر! مجھے اجازت دیں، تو میں تجھ سے ایک ایسی بات کہوں جس کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح کے دوسرے دن کھڑے ہو کر فرمایا تھا۔ اس کو میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور اس کو میرے دل نے یاد رکھا ہے اور جب آپ اس کو بیان فرما رہے تھے تو میری آنکھیں آپ کو دیکھ رہی تھیں آپ نے اللہ کی حمد وثنا بیان فرمائی پھر فرمایا کہ مکہ (میں جدال وقتال وغیرہ) کو اللہ نے حرام کیا ہے اسے آدمیوں سے نہیں حرام کیا، پس جو شخص اللہ پر اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے جائز نہیں کہ مکہ میں خون ریزی کرے اور نہ (یہ جائز ہے کہ) وہاں کوئی درخت کاٹا جائے پھر اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لڑنے سے (ان چیزوں کا) جواز بیان کرے تو اس سے کہہ دینا کہ اللہ نے اپنے رسول کو اجازت دے دی تھی اور تمہیں اجازت نہیں دی اور مجھے بھی ایک گھڑی بھر دن کی وہاں اجازت دی تھی پھر آج اس کی حرمت ویسی ہی ہوگئی جیسی کل تھی، پھر حاضر کو چاہیے کہ وہ غائب کو (یہ خبر) پہنچادے، ابوشریح سے کہا گیا کہ (اس حدیث کو سن کر) عمرو نے کیا جواب دیا؟ انہوں نے کہا کہ (یہ جواب دیا کہ) اے ابوشریح میں تم سے زیادہ جانتا ہوں، حرم کسی باغی کو اور خون کر کے بھاگ جانے والے کو پناہ نہیں دیتا۔

Narrated Said: Abu Shuraih said, "When 'Amr bin Said was sending the troops to Mecca (to fight 'Abdullah bin Az-Zubair) I said to him, 'O chief! Allow me to tell you what the Prophet said on the day following the conquests of Mecca. My ears heard and my heart comprehended, and I saw him with my own eyes, when he said it. He glorified and praised Allah and then said, "Allah and not the people has made Mecca a sanctuary. So anybody who has belief in Allah and the Last Day (i.e. a Muslim) should neither shed blood in it nor cut down its trees. If anybody argues that fighting is allowed in Mecca as Allah's Apostle did fight (in Mecca), tell him that Allah gave permission to His Apostle, but He did not give it to you. The Prophet added: Allah allowed me only for a few hours on that day (of the conquest) and today (now) its sanctity is the same (valid) as it was before. So it is incumbent upon those who are present to convey it (this information) to those who are absent." Abu- Shuraih was asked, "What did 'Amr reply?" He said 'Amr said, "O Abu Shuraih! I know better than you (in this respect). Mecca does not give protection to one who disobeys (Allah) or runs after committing murder, or theft (and takes refuge in Mecca).

یہ حدیث شیئر کریں