مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 391

وضو کی سنتوں کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِی اُمَامَۃَ ذَکَرَ وُضُوْءَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ وَکَانَ یَمْسَحُ الْمَاقَیْنِ وَقَالَ الْاُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ وَاَبُوْدَاؤدَ وَالتِّرْمِذِیُّ وَذَکَرَا قَالَ حَمَّادٌ لَا اَدْرِیْ اَلْاُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ مِنْ قَوْلِ اَبِیْ اُمَامَۃَ اَمْ مِّنْ قَوْلِ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم۔

" اور حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا ذکر کر تے ہوئے کہا کہ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم آنکھ کے کونوں کو بھی ملا کرتے تھے اور کہا کہ دونوں کان بھی سر میں داخل ہیں" (ابی داؤد، جامع ترمذی ) اور امام ابوداؤد و امام ترمذی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ حماد رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا " میں یہ نہیں جانتا کہ الاذنان من الراس (یعنی دونوں کان سر میں داخل ہیں) ابوامامہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا اپنا قول ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے" ۔

تشریح
" ماق" ناک کی طرف کے گوشہ چشم کو فرماتے ہیں (قاموس) اور جوہری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے لکھا ہے کہ " ماق" دونوں طرف کے گوشہ چشم کو فرماتے ہیں، لہٰذا اولیٰ یہی ہے کہ دونوں طرف کے گوشہ چشم (کونوں) کو منہ دھوتے وقت ملنا مستحب ہے تاکہ آنکھ کے اندر کا میل کچیل جو گوشۂ چشم میں جمع ہو جاتا ہے ملنے سے نکل جائے اور آنکھیں صاف ہو جائیں۔
روایت کے اس جز الا ذنان من الراس (دونوں کان سر میں داخل ہیں) سے دو حکم ثابت ہوتے ہیں ایک تو یہ کہ کانوں کا مسح بھی سر کے مسح کے ساتھ کرنا چاہئے، دوسرے یہ کہ سر کے مسح کے لئے جو پانی لیا ہے اس پانی سے کانوں کا مسح بھی کر لیا جائے کانوں کے مسح کے لئے الگ سے پانی لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
چنانچہ پہلے حکم پر تو چاروں ائمہ متفق ہیں، دوسرے حکم میں کچھ اختلاف ہے، حضرت امام اعظم ابوحنیفہ، حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد رحمہم اللہ تعالیٰ علیہ تینوں کا مسلک یہ ہے کہ کانوں کا مسح سر کے مسح کے بچے ہوئے پانی سے ہی کر لینا چاہئے، اس کے لئے الگ سے پانی لینے کی ضرورت نہیں ہے، اس مسلک کی تائید بھی کثیر احادیث سے ہوتی ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ کانوں کا مسح نئے پانی سے کرنا چاہئے یعنی سر کے مسح کے بچے ہوئے پانی سے کانوں کا مسح کرنا کافی نہ ہوگا، چنانچہ ایک حدیث میں بھی اس سلسلہ میں منقول ہے جو امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے مسلک کی تائید کرتی ہے۔
بہرحال یہ ہو سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر و بیشتر سر اور کانوں کا مسح ایک ہی پانی سے کرتے ہوں گے، مگر ایسی شکل میں جب کہ ہاتھ میں تری باقی نہ رہتی ہوگی کبھی کبھی کانوں کے مسح کے لئے لیتے ہوں گے۔ وا اللہ اعلم۔

یہ حدیث شیئر کریں