غسل کا بیان
راوی:
عَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلماِذَا جَلَسَ اَحَدُکُمْ بَےْنَ شُعَبِھَا الْاَرْبَعِ ثُمَّ جَھَدَھَا فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ وَاِنْ لَّمْ ےُنْزِلْ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " جب تم میں سے کوئی آدمی عورت کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے پھر کوشش کرے (یعنی جماع کرے) تو اس پر غسل واجب ہوگیا، اگرچہ منی نہ نکلے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
" عورت کی چار شاخوں " سے مراد اس کے دونوں ہاتھ اور دونوں پیر ہیں، یا اس سے مراد عورت کے دونوں پیر اور فرج (شرم گاہ) طرفین ہیں۔ یہ جملہ عورت کے پاس جماع کے لئے جانے اور صحبت کرنے کی بلیغ تعبیر ہے، چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شرم و حیاء کے انتہائی بلند مقام پر تھے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صورت مسئلہ کی وضاحت کے لئے الفاظ کے کنایا کا سہارا لیا ہے کھلے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تشریح نہیں فرمائی ہے۔
بہر حال حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی عورت کے پاس جماع کے لئے گیا اور اس نے جماع کیا تو محض حشفہ داخل کرنے سے اس پر غسل واجب ہوجائے گا، خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ خلفائے راشدین اور اکثر صحابہ نیز چاروں اماموں کا یہی مسلک ہے۔