صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ علم کا بیان ۔ حدیث 128

اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ تمھیں صرف تھوڑا علم دیا گیا ہے

راوی: قیس بن حفص , عبدالواحد , اعمش , سلیمان بن مہران , ابراہیم , علقمہ عبداللہ (عبداللہ مسعود )

حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ سُلَيْمَانُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَرِبِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ يَتَوَکَّأُ عَلَی عَسِيبٍ مَعَهُ فَمَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَسْأَلُوهُ لَا يَجِيئُ فِيهِ بِشَيْئٍ تَکْرَهُونَهُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لَنَسْأَلَنَّهُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا الرُّوحُ فَسَکَتَ فَقُلْتُ إِنَّهُ يُوحَی إِلَيْهِ فَقُمْتُ فَلَمَّا انْجَلَی عَنْهُ قَالَ وَيَسْأَلُونَکَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتُوا مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا قَالَ الْأَعْمَشُ هِي کَذَا فِي قِرَائَتِنَا

قیس بن حفص، عبدالواحد، اعمش، سلیمان بن مہران، ابراہیم، علقمہ عبداللہ (ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کہتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مدینہ کے کھنڈروں میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی ایک چھڑی کو زمین پر ٹکا کر چلتے تھے کہ یہود کے کچھ لوگوں پر آپ گذرے تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ سے روح کی بابت سوال کرو، اس پر بعض نے کہا کہ نہ پوچھو، مبادا اس میں کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں جو تم کو بری معلوم ہو پھر ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ ہم ضرور آپ سے پوچھیں گے، چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم! روح کیا چیز ہے؟ آپ نے سکوت فرمایا (ابن مسعود کہتے ہیں) میں نے اپنے دل میں کہا کہ آپ پر وحی آرہی ہے، لہذا میں کھڑا ہو گیا، پھر جب وہ حالت آپ سے دور ہوئی، تو آپ نے فرمایا (ترجمہ) اے نبی یہ لوگ تم سے روح کی بابت سوال کرتے ہیں، کہہ دو کہ روح میرے پرودگار کے حکم سے (پیدا ہوئی) ہے اور اس کی اصل حقیقت تم نہیں جان سکتے کیونکہ تمہیں کم ہی علم دیا گیا ہے، اعمش کہتے ہیں ہماری قرأت میں ما اوتیتم نہیں ہے۔

Narrated 'Abdullah: While I was going with the Prophet through the ruins of Medina and he was reclining on a date-palm leaf stalk, some Jews passed by. Some of them said to the others: Ask him (the Prophet) about the spirit. Some of them said that they should not ask him that question as he might give a reply which would displease them. But some of them insisted on asking, and so one of them stood up and asked, "O Aba-l-Qasim! What is the spirit?" The Prophet remained quiet. I thought he was being inspired divinely. So I stayed till that state of the Prophet (while being inspired) was over. The Prophet then said, "And they ask you (O Muhammad) concerning the spirit –Say: The spirit — its knowledge is with my Lord. And of knowledge you (mankind) have been given only a little)." (17.85)

یہ حدیث شیئر کریں