مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 412

غسل کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَنَسٍ ص قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَےَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ اِلٰی خَمْسَۃِ اَمْدَادٍ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" حضرت انس راوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مد (پانی) وضو فرماتے اور ایک صاع سے پانچ مد تک (پانی سے) غسل فرما لیتے تھے" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
مد ایک پیمانے کا نام ہے جس میں تقریباً ایک سیر اناج آتا ہے اور صاع پیمانہ کا نام ہے جس میں تقریبا چار مد یعنی چار سیر کے قریب اناج آتا ہے۔ یہاں مد اور صاع سے پیمانہ مراد نہیں ہے بلکہ وزن مراد ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تقریباً ایک سیر پانی سے وضو فرماتے تھے اور چار سیر اور زیادہ سے زیادہ پانچ سیر غسل پر صرف فرماتے تھے، لہٰذا مناسب یہ ہے کہ تقریباً ایک سیر پانی سے وضو اور تقریباً چار سیر پانی سے غسل کیا جائے لیکن اتنی بات سمجھ لینی چاہئے کہ وضو اور غسل کے لئے پانی کی یہ مقدار اور وزن واجب کے درجہ میں نہیں ہے لیکن یہ سنت ہے کہ وضو اور غسل کے لئے پانی اس مقدار سے کم نہ ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے پانی کی مقدار بعض روایتوں میں دو تہائی مد اور بعض روایتوں میں آدھا مد منقول ہے لہٰذا اس حدیث صحیح البخاری و صحیح مسلم کا محل یہ قرار دیا جائے گا کہ آپ اکثر و بیشتر ایک ہی مد سے وضو فرماتے تھے مگر کبھی کبھی اس سے کم مقدار پانی میں بھی وضو فرما لیتے تھے، جیسا کہ ان بعض روایتوں میں منقول ہے۔۔

یہ حدیث شیئر کریں