مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 416

غسل کا بیان

راوی:

وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَحْتَ کُلِّ شَعْرَۃٍ جَنَابَۃٌ فَاغْسِلُوْا الشَّعْرَ وَ انْقُوْاالبَشَرَۃَ۔(رَوَاہَُ اَبُوْدَاؤدَ وَالتِّرْمِذِیُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ قَالَ التِّرْمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ وَ الْحَارِثُ بْنُ وَحِیْہ الرَّاوَی وَھُوَ شَیْخٌ لَیْسَ بِذٰلِکَ)

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا " ہر بال کے نیچے (جڑ میں) جنابت ہوتی ہے لہٰذا بالوں کو (خوب) دھویا کرو اور بدن کو پاک کیا کرو۔" (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی ، ابن ماجۃ) اور امام ترمذی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے کیونکہ اس حدیث کا ایک راوی حارث ابن وجیہ ایک بوڑھا آدمی ہے وہ معتبر نہیں (یعنی کبر سنی اور غلبہ نسیان کی وجہ سے) اس کی روایت قابل اعتماد یعنی قوی نہیں ہے بلکہ ضعیف ہے)

تشریح
اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ غسل جنابت میں سر کے بالوں کو اچھی طرح دھویا جائے تاکہ پانی بالوں کی جڑ میں پہنچ جائے اس لئے اگر پانی بالوں کی جڑ تک نہیں پہنچے گا تو پاکی حاصل نہیں ہو گی، چنانچہ کتابوں میں لکھا ہوا ہے کہ اگر ایک بال کے نیچے کی بھی جگہ خشک رہ جائے گی تو غسل ادا نہ ہوگا۔
بالوں کے ساتھ ساتھ بدن کو بھی اچھی طرح دھونے کا حکم دیا جا رہا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ نہانے کے وقت بدن کو خوب اچھی طرح مل کر میل وغیرہ کو صاف کرنا چاہئے اور پورے بدن پر پانی اس طرح بہانا چاہئے کہ بدن کا کوئی حصہ بھی خشک نہ رہ جائے کیونکہ اگر بدن پر خشک مٹی، آٹا یا موم وغیرہ لگا رہا اس کے نیچے پانی نہ پہنچا تو ناپاکی دور نہ ہوگی۔

یہ حدیث شیئر کریں