باب
راوی:
بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَبَيَّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ فَرْضَ الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً وَتَوَضَّأَ أَيْضًا مَرَّتَيْنِ وَثَلَاثًا وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ثَلَاثٍ وَكَرِهَ أَهْلُ الْعِلْمِ الْإِسْرَافَ فِيهِ وَأَنْ يُجَاوِزُوا فِعْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
اللہ تعالی کے قول، اذا قمتم الی الصلوۃ فاغسلوا۔۔۔ الخ۔ ترجمہ (جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوؤ اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پیروں کو ٹخنوں تک دھوؤ) کی تفسیر میں امام بخاری کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ وضو میں ایک مرتبہ (ہر عضو کا دھونا) فرض ہے اور آپ نے وضو کیا ہے ( اور اس میں) دو،دو مرتبہ اور تین تین مرتبہ (بھی اعضاء کو دھویا ہے) اورتین پر زیادہ نہیں کیا اور اہل علم نے (وضو میں) پانی حد سے زیادہ صرف کرنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے بڑھ جانے کو مکروہ سمجھا ہے۔