مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 425

غسل کا بیان

راوی:

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ ذَکَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِص لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنَّہُ تُصِےْبُہُ الْجَنَابَۃٌ مِنَ اللَّےْلِ فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّأْ وَاغْسِلْ ذَکَرَکَ ثُمَّ نَمْ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے رات کو جنابت ہو جاتی ہے (یعنی احتلام یا جماع سے غسل واجب ہوتا ہے ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اسی وقت) وضو کر کے عضو تناسل کو دھو کر سو جایا کرو۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
یہ وضو کرنا جنبی کے سونے کے لئے طہارت ہے، یعنی جنبی وضو کر کے سویا تو گویا وہ پاک سویا، لہٰذا اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جسے رات کو احتلام ہو جائے یا جماع سے فراغت ہو اور اس کے بعد سونے کا ارادہ یا بوجہ کسی ضرورت بے وقت غسل جنابت میں تاخیر کا خیال ہو تو ایسی شکل میں جنبی کا وضو کر لینا سنت ہے۔
اتنی بات اور سمجھ لیجئے کہ حدیث سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ صورت مذکورہ میں وضو کیا جائے اس کے بعد عضو تناسل کو دھویا جائے حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ صحیح مسئلہ یہ ہے کہ پہلے عضو تناسل کو دھونا چاہئے اس کے بعد وضو کرنا چاہئے، اس شکل میں حدیث کی مذکورہ ترتیب کے بارے میں کہا جائے گا کہ یہاں وضو کرنا اس لئے مقدم کر کے ذکر کیا گیا ہے کہ وضو کا احترام اور اس کی تعظیم کا اظہار پیش نظر تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں