اس شخص کا بیان جو دو اینٹوں پر (بیٹھ کر) پاخانہ پھرے
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , یحیی بن سعید , محمد بن یحیی بن حبان , واسع بن حبان , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ إِنَّ نَاسًا يَقُولُونَ إِذَا قَعَدْتَ عَلَی حَاجَتِکَ فَلَا تَسْتَقْبِلْ الْقِبْلَةَ وَلَا بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَقَدْ ارْتَقَيْتُ يَوْمًا عَلَی ظَهْرِ بَيْتٍ لَنَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ وَقَالَ لَعَلَّکَ مِنْ الَّذِينَ يُصَلُّونَ عَلَی أَوْرَاکِهِمْ فَقُلْتُ لَا أَدْرِي وَاللَّهِ قَالَ مَالِکٌ يَعْنِي الَّذِي يُصَلِّي وَلَا يَرْتَفِعُ عَنْ الْأَرْضِ يَسْجُدُ وَهُوَ لَاصِقٌ بِالْأَرْضِ
عبداللہ بن یوسف، مالک، یحیی بن سعید، محمد بن یحیی بن حبان، واسع بن حبان، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ لوگ کہتے ہیں کہ جب تم اپنی (قضائے) حاجت کے لئے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو اور نہ بیت المقدس کی طرف، مگر میں ایک دن اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (قضائے) حاجت کے لئے دواینٹوں پر بیٹھے ہوئے بیت المقدس کی جانب منہ کئے ہوئے دیکھا اور ابن عمر نے یہ کہہ کر واسع سے کہا کہ شاید تم ان لوگوں میں سے ہو جو اپنی رانوں پر (سینہ رکھ کر سجدہ کر کے) نماز پڑھتے ہیں، (واسع کہتے ہیں) میں نے کہا و اللہ میں نہیں جانتا، امام مالک نے کہا رانوں پر سجدہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنی رانوں کو پیٹ سے ملا کر رکھے۔
Narrated 'Abdullah bin 'Umar: People say, "Whenever you sit for answering the call of nature, you should not face the Qibla or Bait-ulMaqdis (Jerusalem)." I told them. "Once I went up the roof of our house and I saw Allah's Apostle answering the call of nature while sitting on two bricks facing Bait-ul-Maqdis (Jerusalem) (but there was a screen covering him. ' (FatehAl-Bari, Page 258, Vol. 1).