مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 456

پانی کے احکام کا بیان

راوی:

وَعَنْ یَحْیَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ اِنَّ عُمَرَ خَرَجَ فِیْ رَکْبٍ فِیْھِمْ عَمْرُو ابْنُ الْعَاصِ حَتّٰی وَرَدُوْا حَوْضًا فَقَالَ عَمْرُوْ یَا صَاحِبَ الْحَوْضِ ھَلْ تَرِدْ حَوْضَک السِّبَاعُ فَقَالَ عُمَرُ ابْنُ الْخَطَّابِ یَا صَاحِبَ الْحَوْضِ لَا تُخْبِرْنَا فَاِنَّا نَرِدُ عَلَی السِّبَاعِ وَ تَرِدُ عَلَیْنَا رَوَاہُ مَالِکٌ وَّ زَادَ رَزِیْنٌ قَالَ زَادَ بَعْضُ الرُّوَاۃِ فِی قَوْلِ عُمَرَوَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ لَھَا مَا اَخَذَتْ فِیْ بُطُوْنِھَا وَمَا بَقِیَ فَھُوَلَنَا طُھُوْرٌ وَ شَرَابٌ۔

" حضرت یحییٰ بن عبدالرحمن رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ " حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک قافلہ کے ہمراہ کہ جس میں حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے چلے جب (اہل قافلہ جنگل میں) ایک تالاب پر پہنچے تو حضرت عمرو بن عاص رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے پوچھا کہ اے تالاب کے مالک کیا تمہارے اس تالاب پر (پانی پینے کے لئے) درندے بھی آتے ہیں؟ (یہ سن کر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ " اے تالاب کے مالک یہ بتانے کی کوئی ضرورت نہیں اس لئے کہ ہم درندوں پر آتے ہیں اور درندے ہم پر آتے ہیں یعنی کبھی تو ہم پانی پر آتے ہیں اور کبھی درندے پانی پر آتے ہیں اور چونکہ تالاب میں پانی زیادہ ہے اس لئے درندوں کے پینے سے ناپاک نہیں ہوتا (مالک) اور رزین نے کہا ہے کہ " بعض راویوں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس قول میں یہ الفاظ زائد نقل کئے ہیں کہ (حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ) " میں نے خود سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ " درندے جو اپنے پیٹ میں لے جائیں وہ ان کا ہے اور جو باقی رہ جائے وہ ہمارے پینے کے قابل اور پاک کرنے والا ہے۔"

یہ حدیث شیئر کریں