نعلین پہنے ہوئے ہو، تو دونوں پاؤں کا دھونا (ضروری ہے) نعلین پر مسح نہیں ہوسکتا
راوی: عبداللہ بن یوسف , مالک , سعیدمقبری , عبید بن جریج
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ يَصْنَعُهَا قَالَ وَمَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُکَ لَا تَمَسُّ مِنْ الْأَرْکَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَرَأَيْتُکَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُکَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَرَأَيْتُکَ إِذَا کُنْتَ بِمَکَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّی کَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ أَمَّا الْأَرْکَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النَّعْلَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَ نِّي أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّی تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ
عبداللہ بن یوسف، مالک، سعید مقبری، عبید بن جریج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا، اے ابوعبدالرحمن! میں نے تمہیں چار ایسے کام کرتے ہوئے دیکھا ہے، جنہیں تمہارے ساتھیوں کو کرتے ہوئے نہیں دیکھا، انہوں نے کہا اے ابن جریج! وہ کون سے کام ہیں؟ ابن جریج نے کہا کہ میں نے تمہیں دیکھا کہ (حج میں) سوا دونوں یمانی (رکنوں) کے اور کسی رکن کو تم نہیں چھوتے اور میں دیکھا کہ تم سبتی جوتیاں پہنتے ہو، اور میں نے دیکھا کہ تم زردی سے رنگ لیتے ہو اور میں نے دیکھا کہ اور لوگ تو جب چاند دیکھتے ہیں تو احرام باندھ لیتے ہیں اور آپ جب تک کہ ترویہ کا دن نہیں آجاتا، احرام نہیں باندھتے، عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے کہ بے شک میں یہ باتیں کرتا ہوں، لیکن بقیہ ارکان کا حج میں مس نہ کرنا اس لئے ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوا دونوں یمانی (رکنوں) کے اور کسی کا مس کرتے نہیں دیکھا اور سبتی جوتیاں پہننے کی وجہ یہ ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ جوتیاں پہنتے دیکھی ہیں، جن میں بال نہ ہوں اور انہیں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے تھے، لہذا میں یہ بات پسند کرتا ہوں کہ انہی جوتیوں کو پہنوں، لیکن زردی کا رنگ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے رنگتے ہوئے دیکھا ہے، لہذا میں دوست رکھتا ہوں کہ اس سے رنگوں، باقی رہا احرام باندھنا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا جب تک کہ آپ کی سواری نہ چلے۔
Narrated 'Ubaid Ibn Juraij: I asked 'Abdullah bin 'Umar, "O Abu 'Abdur-Rahman! I saw you doing four things which I never saw being done by anyone of you companions?" 'Abdullah bin 'Umar said, "What are those, O Ibn Juraij?" I said, "I never saw you touching any corner of the Ka'ba except these (two) facing south (Yemen) and I saw you wearing shoes made of tanned leather and dyeing your hair with Hinna; (a kind of dye). I also noticed that whenever you were in Mecca, the people assume l,hram on seeing the new moon crescent (1st of Dhul-Hijja) while you did not assume the Ihlal (Ihram)–(Ihram is also called Ihlal which means 'Loud calling' because a Muhrim has to recite Talbiya aloud when assuming the state of Ihram)–till the 8th of Dhul-Hijja (Day of Tarwiya). 'Abdullah replied, "Regarding the corners of Ka'ba, I never saw Allah's Apostle touching except those facing south (Yemen) and regarding the tanned leather shoes, no doubt I saw Allah's Apostle wearing non-hairy shoes and he used to perform ablution while wearing the shoes (i.e. wash his feet and then put on the shoes). So I love to wear similar shoes. And about the dyeing of hair with Hinna; no doubt I saw Allah's Apostle dyeing his hair with it and that is why I like to dye (my hair with it). Regarding Ihlal, I did not see Allah's Apostle assuming Ihlal till he set out for Hajj (on the 8th of Dhul-Hijja)."