نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَاقَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ اِذَا دُبِغَ الْاِھَابُ فَقَدْ طَھُرَ۔ (صحیح مسلم)
" حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ " جب چمڑا دباغت دے دیا جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
چمڑے کو ناپاکی وغیرہ سے پاک کرنے کو دباغت کہتے ہیں۔ چمڑے کو دباغت کئی طرح دی جاتی ہے یا تو چمڑے کو چھالوں وغیرہ میں ڈال کر پکایا جاتا ہے یا دھوپ میں رکھ کر اسے خشک کر لیا جاتا ہے اور اگر چمڑا بغیر دھوپ کے خشک کیا جائے تو اس کو دباغت نہیں کہیں گے بہر حال دباغت کے ذریعے چمڑا چاروں ائمہ کرام کے نزدیک پاک کیا جا سکتا ہے فرق صرف اتنا ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک تو سور اور آدمی کے چمڑے کے علاوہ ہر طرح کا چمڑہ دباغت سے پاک ہو جاتا ہے ۔ مگر امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک کتے کا چمڑہ بھی پاک نہیں ہوتا حالانکہ حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہر طرح کا چمڑہ دباغت سے پاک ہو جاتا ہے۔ البتہ آدمی اور سور کا چمڑا مستثنیٰ ہے کیونکہ آدمی کا چمڑا تو انسان کی عظمت و بزرگی کے پیش نظر پاک نہیں ہوتا اور سور کا چمڑا اس لئے پاک نہیں ہوتا کہ وہ نجس عین ہے۔