نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
راوی:
وَ عَنْ اَبِی الْمَلِیْحِ اَنَّہُ کَرِہَ لَمَنَ جُلُودِ السِّبَاعِ (ترمذی)
" اور حضرت ابوالملیح کے بارے میں منقول ہے کہ " وہ درندوں کی کھالوں کی قیمت کو (بھی) مکروہ سمجھتے تھے۔" (جامع ترمذی )
تشریح
اس کا مطلب یہ ہے کہ درندوں کی کھال کو خریدنا اور بیچنا بھی مناسب نہیں ہے چنانچہ ابن مالک رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا یہی قول ہے اور یہ مسلک ابوالملیح رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھی ہے فتاویٰ قاضی خان میں لکھا ہوا ہے کہ درندوں کے چمڑے کو دباغت دیئے جانے سے پہلے بیچنا باطل ہے مشکوٰۃ کے اصل نسخے میں لفظ راوہ کے بعد جگہ خالی تھی عبارت مذکورہ بعد میں بڑھائی گئی ہے۔