ایسے(علماء) بھی ہیں جو معمولی غشی کی وجہ سے وضو جاتے رہنے کا قائل نہیں ہیں ، ان کے نزدیک جب تک زیادہ غشی کا دورہ نہ ہو وہ وضو باقی رہتا ہے۔
راوی: اسمعیل , مالک , ہشام بن عروہ , فاطمہ بنت منذر نے اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ أَنَّهَا قَالَتْ أَتَيْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَسَفَتْ الشَّمْسُ فَإِذَا النَّاسُ قِيَامٌ يُصَلُّونَ وَإِذَا هِيَ قَائِمَةٌ تُصَلِّي فَقُلْتُ مَا لِلنَّاسِ فَأَشَارَتْ بِيَدِهَا نَحْوَ السَّمَائِ وَقَالَتْ سُبْحَانَ اللَّهِ فَقُلْتُ آيَةٌ فَأَشَارَتْ أَيْ نَعَمْ فَقُمْتُ حَتَّی تَجَلَّانِي الْغَشْيُ وَجَعَلْتُ أَصُبُّ فَوْقَ رَأْسِي مَائً فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ شَيْئٍ کُنْتُ لَمْ أَرَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّی الْجَنَّةَ وَالنَّارَ وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّکُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ يُؤْتَی أَحَدُکُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُکَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ الْمُوقِنُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ هُوَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ جَائَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَی فَأَجَبْنَا وَآمَنَّا وَاتَّبَعْنَا فَيُقَالُ لَهُ نَمْ صَالِحًا فَقَدْ عَلِمْنَا إِنْ کُنْتَ لَمُؤْمِنًا وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ الْمُرْتَابُ لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِکَ قَالَتْ أَسْمَائُ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا فَقُلْتُهُ
اسمعیل، مالک، ہشام بن عروہ، فاطمہ بنت منذر نے اپنی دادی اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آئی، اس وقت سورج میں گرہن ہو رہا تھا، تو کیا دیکھتی ہوں کہ لوگ کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں اور عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی کھڑی نماز پڑھ رہی ہیں، میں نے کہا (آج) لوگوں کا کیا ہوا، یہ بے وقت کیسی نماز پڑھ رہے ہیں، تو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اپنے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا، اور کہا کہ سبحان اللہ! میں نے کہا کہ (یہ سورج گرہن کیا) کوئی (عذاب وغیرہ) کی نشانی ہے، انہوں نے اشارہ کیا اور کہا ہاں، تو میں (بھی نماز پڑھنے) کھڑی ہوگئی، یہاں تک کہ مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اور میں اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز پڑھ کر) فارغ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی حمد و ثناء بیان فرمائی، اس کے بعد فرمایا کہ جس کسی چیز کو میں نے (اب تک) نہ دیکھا تھا اس کو (اس وقت) اپنی اسی جگہ میں کھڑے کھڑے دیکھ لیا، یہاں تک کہ جنت کو (بھی) اور بیشک میرے اوپر یہ وحی آئی ہے کہ قبروں میں تم لوگوں کی آزمائش ہو گئی، دجال کی آزمائش کے مثل یا قریب (فاطمہ کہتی ہیں) میں نہیں جانتی کہ ان دونوں لفظوں میں سے اسماء نے کون سا لفظ کہا تھا، تم میں سے ہر ایک کے پاس (فرشتے) بھیجے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ اس مرد کے متعلق تم کو کیا علم ہے؟ مومن یا موقن، فاطمہ کہتی ہیں مجھے یاد نہیں کہ اسما نے ان دونوں لفظوں میں سے کون سا لفظ کہا تھا، تو کہے گا وہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، اللہ کے رسول ہمارے پاس معجزے اور ہدایت لے کر آئے تھے، ہم نے ان کی بات مانی اور ایمان لائے اور پیروی کی، اس سے کہا جائے گا کہ آرام سے سو جا، اس لئے کہ یقینا ہم نے جان لیا کہ تو مومن ہے لیکن منافق یا شک کرنے والا (فاطمہ کہتی ہیں) مجھے یاد نہیں کہ ان دونوں لفظوں میں سے اسماء نے کون سا لفظ کہا تھا کہے گا کہ میں (حقیقت حال تو نہیں جانتا لیکن) میں نے لوگوں کو کچھ کہتے سنا تھا، وہی میں نے کہہ دیا۔
Narrated Asma' bint Abu Bakr: I came to 'Aisha the wife of the Prophet during the solar eclipse. The people were standing and offering the prayer and she was also praying. I asked her, "What is wrong with the people?" She beckoned with her hand towards the sky and said, "Subhan Allah." I asked her, "Is there a sign?" She pointed out, "Yes." So I, too, stood for the prayer till I fell unconscious and later on I poured water on my head. After the prayer, Allah's Apostle praised and glorified Allah and said, "Just now I have seen something which I never saw before at this place of mine, including Paradise and Hell. I have been inspired (and have understood) that you will be put to trials in your graves and these trials will be like the trials of Ad-Dajjal, or nearly like it (the sub narrator is not sure of what Asma' said). Angels will come to every one of you and ask, 'What do you know about this man?' A believer will reply, 'He is Muhammad, Allah's Apostle, and he came to us with self-evident truth and guidance. So we accepted his teaching, believed and followed him.' Then the angels will say to him to sleep in peace as they have come to know that he was a believer. On the other hand a hypocrite or a doubtful person will reply, 'I do not know but heard the people saying something and so I said the same.' "