صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وضو کا بیان ۔ حدیث 195

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے وضو کے پانی کو بے ہوش پر چھڑکنے کا بیان

راوی: ابوالولید , شعبہ , محمد بن منکدر , جابر

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ جَائَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ لَا أَعْقِلُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَعَقَلْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَنْ الْمِيرَاثُ إِنَّمَا يَرِثُنِي کَلَالَةٌ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ

ابوالولید، شعبہ، محمد بن منکدر، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے اور میں ایسا سخت بیمار تھا کہ کوئی بات سمجھ نہ سکتا تھا، آپ نے وضو فرمایا اور اپنے وضو سے بچا ہوا پانی میرے اوپر ڈالا، تو میں ہوش میں آگیا اور میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری میراث کس کے لئے ہے؟ میرا تو صرف ایک کلالہ وارث ہے، اس پر فرائض کی آیت نازل ہوئی۔

Narrated Jabir: Allah's Apostle came to visit me while I was sick and unconscious. He performed ablution and sprinkled the remaining water on me and I became conscious and said, "O Allah's Apostle! To whom will my inheritance go as I have neither ascendants nor descendants?" Then the Divine verses regarding Fara'id (inheritance) were revealed.

یہ حدیث شیئر کریں