مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 487

موزوں پر مسح کرنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَاْ مُرُنَا اِذَا کُنَّا سَفْرً ا اَنْ لَّا نَنْزِعَ خِفَا فَنَا ثَلَاثَۃَ اَیَّامٍ وَلَیَا لِیَھُنَّ اِلَّا مِنْ جَنَابَۃٍ وَّلٰکِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَّنَوْمٍ۔ (رواہ الترمذی و النسائی )

" اور حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ " جب ہم سفر میں ہوتے تھے تو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیتے تھے کہ تین دن اور تین راتوں تک (وضو کرنے کے وقت پاؤں کو (دھونے کے لئے) موزے نہ اتارے جائیں، نہ پاخانے کی وجہ سے نہ پیشاب کی وجہ سے نہ سونے کی وجہ سے البتہ جنابت کی وجہ سے (یعنی غسل واجب ہونے کی صورت میں نہانے کے لئے اتارے جائیں۔" (جامع ترمذی ، سنن نسائی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ سو کر اٹھنے یا پیشاب و پاخانے کے بعد وضو کرنے کی صورت میں اس مدت تک جو مسافر یا مقیم کے لئے ہے پاؤں کو دھونے کے لئے موزوں کو اتارنا نہیں چاہئے بلکہ موزوں پر مسح کر لیا جائے اور جنابت کی حالت میں یعنی جب غسل واجب ہو جائے تو نہانے کے لئے موزے اتارنے ضروری ہیں کیونکہ اس حالت میں موزوں پر مسح درست نہیں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں