صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وضو کا بیان ۔ حدیث 217

پیشاب سے نہ بچنا گناہ کبیرہ میں سے ہے

راوی: عثمان , جریر , منصور , مجاہد , ابن عباس

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ قَالَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَکَّةَ فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ ثُمَّ قَالَ بَلَی کَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ وَکَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَکَسَرَهَا کِسْرَتَيْنِ فَوَضَعَ عَلَی کُلِّ قَبْرٍ مِنْهُمَا کِسْرَةً فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ فَعَلْتَ هَذَا قَالَ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ تَيْبَسَا

عثمان، جریر، منصور، مجاہد، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ یا مکہ کے باغات میں تشریف لے گئے، تو دو آدمیوں کی آواز سنی، جن پر قبروں میں عذاب ہورہا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان دونوں پر عذاب ہورہا ہے، لیکن کسی بڑی بات کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، پھر آپ نے فرمایا! ہاں (بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے) ان میں سے ایک تو اپنے پیشاب سے نہ بچتا تھا، اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا، پھر آپ نے ایک شاخ منگوائی اور اس کے دو ٹکڑے کئے، ان دونوں میں سے ہر ایک کی قبر پر ایک ٹکڑا گاڑ دیا، آپ سے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ نے کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا! امید ہے کہ جب تک یہ خشک نہ ہوجائیں ان دونوں پر عذاب میں کمی ہوجائے۔

Narrated Ibn 'Abbas: Once the Prophet, while passing through one of the grave-yards of Medina or Mecca heard the voices of two persons who were being tortured in their graves. The Prophet said, "These two persons are being tortured not for a major sin (to avoid)." The Prophet then added, "Yes! (They are being tortured for a major sin). Indeed, one of them never saved himself from being soiled with his urine while the other used to go about with calumnies (to make enmiy between friends). The Prophet then asked for a green leaf of a date-palm tree, broke it into two pieces and put one on each grave. On being asked why he had done so, he replied, "I hope that their torture might be lessened, till these get dried."

یہ حدیث شیئر کریں