حیض کا بیان
راوی:
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ کُنْتُ اِذَا حِضْتُ نَزَلْتُ عَنِ الْمِثَالِ عَلٰی الْحَسِیْرِ فَلَمْ یَقْرُبْ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَلَمْ تَدْنُ مِنْہُ حَتّٰی تَطْھُرَ۔(رواہ ابوداؤد)
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ " جب میں ایام سے ہو جاتی تو بستر سے اتر کر بوریہ پر آجاتی تھی، چنانچہ جب تک کہ وہ پاک نہ ہو جاتی نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے نزدیک آتے تھے اور نہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آتی تھیں۔" (سنن ابوداؤد)
تشریح
بظاہر یہ حدیث ان احادیث کے بالکل برعکس ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے ایام کی حالت میں ان کے ساتھ ہم نشینی اختیار کرتے تھے چنانچہ خود حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی سے ایسی احادیث مروی ہیں۔ جن میں انہوں نے بتایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ایام حیض میں اختلاط کرتے تھے۔
لہٰذا اس تعارض کو ختم کرنے کے لئے یہ کہا جائے گا کہ یہ حدیث ان احادیث سے مسنوخ ہے۔ یا پھر اس حدیث کی توجیہ یہ کی جائے گی کہ یہاں نزدیک نہ آنے کا مطلب یہ ہے کہ ایام کی حالت میں جماع کے لئے ایک دوسرے کے قریب نہ آتے تھے جیسا کہ قرآن مجید کی آیت (لَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ) 2۔ البقرۃ : 222) میں" ان کے نزدیک نہ آؤ جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں " کا مطلب یہ کیا جاتا ہے کہ" ان سے جماع نہ کرو جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں۔ یہاں حدیث کے الفاظ فلم یَقْرُبْ میں حرف ی زبر کے ساتھ اور حرف ر پیش کے ساتھ ہے اسی طرح لَمْ تدن حتی تطھر دونوں حرف ت کے ساتھ ہیں۔ چنانچہ مشکوٰۃ کے اکثر صحیح نسخوں میں اسی طرح یہ الفاظ مذکور ہیں مگر نسخہ سید جمال الدین رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے حاشیے میں لکھا ہے کہ صحیح فَلَمْ نَقْرِبْ نون اور حرف ر کے زبر کے ساتھ ہے نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لام کو زبر ہے۔ اسی طرح لم ندن پہلے نون کے زبر اور دوسرے نون کے پیش کے ساتھ ہے اور لفظ نطہر میں بھی نون ہے اور میرک شاہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے لکھا ہے کہ " اصل ابوداؤد میں یہ الفاظ اسی طرح ہیں۔"