صحیح بخاری ۔ جلد اول ۔ وضو کا بیان ۔ حدیث 241

جب نمازی کی پیٹھ پر نجاست یا مردار ڈال دیا جائے تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب اپنے کپڑے میں خون دیکھتے اور وہ نماز پڑھتے ہوتے تو اس کپڑے کو اتار ڈالتے اور اپنی نماز کو پورا کر لیتے، ابن مسیب اور شعبی نے کہا ہے جب کوئی شخص نماز پڑھے اور اس کے کپڑے میں خون یا جنابت لگی ہو یا قبلہ کے خلاف جانب نماز پڑھی ہو یا تیمم کر کے نماز پڑھی ہو پھر نماز کے وقت کے اندر پانی مل جائے یا بعد میں قبلے کی سمت معلوم ہو جائے تو ان سب صورتوں میں نماز کا اعادہ نہ کرے

راوی: عبدان , ابوعبدان , شعہ , ابواسحاق , عمرو بن میمون , عبداللہ (بن مسعود )

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ قَالَ ح و حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ إِذْ قَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْض أَيُّکُمْ يَجِيئُ بِسَلَی جَزُورِ بَنِي فُلَانٍ فَيَضَعُهُ عَلَی ظَهْرِ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ فَانْبَعَثَ أَشْقَی الْقَوْمِ فَجَائَ بِهِ فَنَظَرَ حَتَّی سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ عَلَی ظَهْرِهِ بَيْنَ کَتِفَيْهِ وَأَنَا أَنْظُرُ لَا أُغْنِي شَيْئًا لَوْ کَانَ لِي مَنَعَةٌ قَالَ فَجَعَلُوا يَضْحَکُونَ وَيُحِيلُ بَعْضُهُمْ عَلَی بَعْضٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ لَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّی جَائَتْهُ فَاطِمَةُ فَطَرَحَتْ عَنْ ظَهْرِهِ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِقُرَيْشٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَشَقَّ عَلَيْهِمْ إِذْ دَعَا عَلَيْهِمْ قَالَ وَکَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الدَّعْوَةَ فِي ذَلِکَ الْبَلَدِ مُسْتَجَابَةٌ ثُمَّ سَمَّی اللَّهُمَّ عَلَيْکَ بِأَبِي جَهْلٍ وَعَلَيْکَ بِعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ وَعَدَّ السَّابِعَ فَلَمْ يَحْفَظْ قَالَ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِينَ عَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَرْعَی فِي الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ

عبدان، ابوعبدان، شعبہ، ابواسحاق، عمرو بن میمو ن، عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کے قریب نماز پڑھ رہے تھے اور ابوجہل اور اس کے چند دوست بیٹھے ہوئے تھے، ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ تم میں سے کوئی شخص فلاں قبیلہ کی اونٹنی کی اوجھری لے آئے اور اس کو محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی پشت پر، جب وہ سجدہ میں جائیں، رکھ دے، پس سب سے زیادہ بدبخت عقبہ اٹھا، اور وہ لے آیا اور دیکھتا رہا، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ میں گئے، فورا ہی اس نے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان میں رکھ دیا، میں یہ حال دیکھ رہا تھا، مگر کچھ نہ کر سکتا تھا، کاش میرے ہمراہ کچھ لوگ ہوتے (تو میں کیوں یہ حالت دیکھتا) عبداللہ کہتے ہیں، پھر وہ لوگ ہنسنے لگے اور ایک دوسرے پر (مارے ہنسی کے) گرنے لگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں تھے، اپنا سر نہ اٹھا سکتے تھے، یہاں تک کہ فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا آئیں اور انہوں نے اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ سے پھنکا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور کہا کہ یا اللہ قریش کی ہلاکت یقینی فرما دے، تین مرتبہ فرمایا: یہ ان پر شاق ہوا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بد دعا دی، عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں وہ جانتے تھے کہ اس شہر (مکہ) میں دعا قبول ہوتی ہے، پھر آپ نے (ہر ایک کے) نام لئے کہ اے اللہ ابوجہل کی ہلاکت یقینی فرما اور عتبہ بن ربیعہ اور شیبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ اور امیہ اور عقبہ بن ابی معیط کی ہلاکت یقینی فرما، اور ساتویں کو گنایا، مگر اس کا نام مجھے یاد نہیں رہا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے ان لوگوں (کی لاشوں) کو، جن کا نام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لیا تھا، کنویں میں (بدر کے کنویں میں) گرا ہوا دیکھا۔

Narrated 'Abdullah bin Mas'ud: Once the Prophet was offering prayers at the Ka'ba. Abu Jahl was sitting with some of his companions. One of them said to the others, "Who amongst you will bring the abdominal contents (intestines, etc.) of a camel of Bani so and so and put it on the back of Muhammad, when he prostrates?" The most unfortunate of them got up and brought it. He waited till the Prophet prostrated and then placed it on his back between his shoulders. I was watching but could not do anything. I wish I had some people with me to hold out against them. They started laughing and falling on one another. Allah's Apostle was in prostration and he did not lift his head up till Fatima (Prophet's daughter) came and threw that (camel's abdominal contents) away from his back. He raised his head and said thrice, "O Allah! Punish Quraish." So it was hard for Abu Jahl and his companions when the Prophet invoked Allah against them as they had a conviction that the prayers and invocations were accepted in this city (Mecca). The Prophet said, "O Allah! Punish Abu Jahl, 'Utba bin Rabi'a, Shaiba bin Rabi'a, Al-Walid bin 'Utba, Umaiya bin Khalaf, and 'Uqba bin Al Mu'it (and he mentioned the seventh whose name I cannot recall). By Allah in Whose Hands my life is, I saw the dead bodies of those persons who were counted by Allah's Apostle in the Qalib (one of the wells) of Badr.

یہ حدیث شیئر کریں