صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مقدمہ مسلم ۔ حدیث 36

اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔

راوی:

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَبُو حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَی بْنَ سَعِيدٍ قَالَ سَأَلْتُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ وَشُعْبَةَ وَمَالِکًا وَابْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ الرَّجُلِ لَا يَکُونُ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ فَيَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي عَنْهُ قَالُوا أَخْبِرْ عَنْهُ أَنَّهُ لَيْسَ بِثَبْتٍ

عمرو بن علی ، ابوحفص ، یحیی بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں نے سفیان ثوری شعبہ ، مالک اور ابن عینیہ سے پوچھا کہ لوگ مجھ سے ایسے شخص کی روایت کے بارے میں پوچھتے ہیں جو روایت حدیث میں ثقہ و معتبر نہیں ہے ان سے ائمہ حدیث نے فرمایا کہ لوگوں کو بتا دو کہ وہ راوی ناقابل اعتبار ہے ۔ (اس میں گناہ غیبت نہ ہوگا کیونکہ مقصود حفاظت دین ہے نہ کہ توہین راوی)۔

یہ حدیث شیئر کریں