صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مقدمہ مسلم ۔ حدیث 42

اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔

راوی:

حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ سَهْلٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنِي خَلِيفَةُ بْنُ مُوسَی قَالَ دَخَلْتُ عَلَی غَالِبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَجَعَلَ يُمْلِي عَلَيَّ حَدَّثَنِي مَکْحُولٌ حَدَّثَنِي مَکْحُولٌ فَأَخَذَهُ الْبَوْلُ فَقَامَ فَنَظَرْتُ فِي الْکُرَّاسَةِ فَإِذَا فِيهَا حَدَّثَنِي أَبَانٌ عَنْ أَنَسٍ وَأَبَانُ عَنْ فُلَانٍ فَتَرَکْتُهُ وَقُمْتُ وَسَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيَّ يَقُولُا رَأَيْتُ فِي کِتَابِ عَفَّانَ حَدِيثَ هِشَامٍ أَبِي الْمِقْدَامِ حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنِي رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ يَحْيَی بْنُ فُلَانٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ قَالَ قُلْتُ لِعَفَّانَ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ هِشَامٌ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ فَقَالَ إِنَّمَا ابْتُلِيَ مِنْ قِبَلِ هَذَا الْحَدِيثِ کَانَ يَقُولُ حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مُحَمَّدٍ ثُمَّ ادَّعَی بَعْدُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ

فضل بن موسیٰ ، یزید بن ہارون ، خلیفہ بن موسیٰ بیان کرتے ہیں کہ میں غالب بن عبیداللہ کے پاس گیا تو وہ مجھے مکحول کی روایات لکھوانے لگا اتنے میں اسے پیشاب آگیا وہ چلا گیا میں نے اس کی اصل کتاب میں دیکھا تو اس میں وہ روایت اس طرح تھی کہ ابان نے انس سے روایت کی اور ابان نے فلاں شخص سے یہ دیکھ کر میں نے اس سے روایت کرنا چھوڑ دیا اور اٹھ کر چلا گیا اور امام مسلم کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن علی الحلوانی سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے عفان کی کتاب میں ہشام ابی المقدام کی روایت عمر بن عبدالعزیز کی سند سے دیکھی ہشام نے کہا مجھے ایک شخص نے جس کو یحیی کہا جاتا ہے ایک حدیث محمد بن کعب سے بیان کی میں نے عفان بن فلاں سے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ ہشام نے خود اس حدیث کو محمد بن کعب سے سنا ہے عفان نے کہا ہشام اسی حدیث کی وجہ سے مصیبت میں پڑ گیا کیونکہ پہلے کہتا تھا کہ مجھ سے یحیی نے محمد سے روایت کی پھر اس کے بعد اس نے دعوی کیا کہ اس نے اس روایت کو محمد سے سنا ہے اور واسطہ کو حذف کر دیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں