جلدی نماز پڑھنے کا بیان
راوی:
وَعَنْ رَّافِعِ بْنِ خَدِےْجٍص قَالَ کُنَّا نُصَلِّی الْمَغْرِبَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَےَنْصَرِفُ اَحَدُنَا وَاِنَّہُ لَےُبْصِرُ مَوَاقِعَ نَبْلِہٖ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت رافع ابن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز (ایسے وقت) پڑھتے تھے کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد کوئی اپنے تیر کے گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا ۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مغرب کی نماز ایسے (اول ) وقت پڑھ لیتے تھے کہ نماز پڑھ کر واپس آنے کے بعد اگر کوئی آدمی تیر پھینکتا تو وہ یہ دیکھ لیتا تھا کہ وہ تیر جا کر کہاں گرا ہے۔ بہر حال۔ تمام علماء کے نزدیک بالاتفاق مغرب کی نماز اول وقت پڑھنا مستحب ہے۔