جلدی نماز پڑھنے کا بیان
راوی:
وَ عَنْ عَآئِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانُوْا ےُصَلُّوْنَ الْعَتَمَۃَ فِےْمَا بَےْنَ اَنْ ےَّغِےْبَ الشَّفَقُ اِلٰی ثُلُثِ الَّلےْلِ الْاَوَّلِ ۔(مُتَّفَقٌ عَلَےْہِ)
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین عشاء کی نماز شفق کے غائب ہونے کے بعد سے اول تہائی رات تک پڑھتے تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
تشریح
اس سے پہلے بتایا جا چکا ہے کہ پہلے عرب میں لوگ عشاء کو عتمہ کہتے تھے مگر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عشاء کو عتمہ کہنے سے منع کر دیا تو یہ نام ترک کر دیا گیا، مگر یہاں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عشاء کو عتمہ ہی کہا ہے تو اس کی وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ اس وقت تک حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ معلوم نہیں ہوا ہوگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کو عتمہ کہنے سے منع کر دیا ہے۔
عشاء کے وقت کے سلسلے میں بھی پہلے بتایا جا چکا ہے کہ تہائی رات تک تو وقت مختار ہے اور طلوع صبح سے پہلے پہلے تک وقت جواز رہتا ہے۔