مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان۔ ۔ حدیث 565

جلدی نماز پڑھنے کا بیان

راوی:

وَعَنْ قَتَادَۃَ عَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَزَےْدَ بْنَ ثَابِتٍ تَسَحَّرَا فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ سُحُوْرِھِمَا قَامَ نَبِیُّ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِلَی الصَّلٰوۃِ فَصَلّٰی قُلْنَا لِاَنَسٍ کَمْ کَانَ بَےْنَ فَرَاغِھِمَا مِنْ سُحُوْرِھِمَا وَدُخُوْلِھِمَا فِی الصَّلٰوۃِ قَالَ قَدْرُ مَا ےَقْرَأُ الرَّجُلُ خَمْسِےْنَ اٰےَۃً۔ (صحیح البخاری)

" اور حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت زید ابن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (روزہ رکھنے کے لئے) سحری کھائی۔ سحری سے فراغت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوگئے اور نماز پڑھی (قتادہ فرماتے ہیں کہ) ہم نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ ان دونوں کے سحری سے فارغ ہونے اور نماز شروع کرنے کے درمیان کتنے وقت کا وقفہ تھا۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ " اتنے وقت کا وقفہ تھا کہ ایک آدمی پچاس (متوسط) آیتیں پڑھ لے۔" (صحیح البخاری )

تشریح
علامہ تور پشتی فرماتے ہیں کہ یہاں وقت کا جو اندازہ بیان کیا گیا ہے اس پر عام مسلمان کو عمل کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل براہ راست بارگاہ الوہیت سے مطلع ہو جانے کے بعد تھا۔ دوسرے یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو دین کے معاملہ میں معصوم عن الخطا تھے کہ آپ سے کسی دینی معمولی لغزش کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور ظاہر ہے کہ یہ مرتبہ ہر ایک کو کہاں نصیب!۔

یہ حدیث شیئر کریں