صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ مقدمہ مسلم ۔ حدیث 59

اسناد حدیث کی ضرورت کے بیان میں اور راویوں پر تنقید کی اہمیت کے بارے میں کہ وہ غیبت محرمہ نہیں ہے ۔

راوی:

حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ جَابِرًا عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّی يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْکُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاکِمِينَ فَقَالَ جَابِرٌ لَمْ يَجِئْ تَأْوِيلُ هَذِهِ قَالَ سُفْيَانُ وَکَذَبَ فَقُلْنَا لِسُفْيَانَ وَمَا أَرَادَ بِهَذَا فَقَالَ إِنَّ الرَّافِضَةَ تَقُولُ إِنَّ عَلِيًّا فِي السَّحَابِ فَلَا نَخْرُجُ مَعَ مَنْ خَرَجَ مِنْ وَلَدِهِ حَتَّی يُنَادِيَ مُنَادٍ مِنْ السَّمَائِ يُرِيدُ عَلِيًّا أَنَّهُ يُنَادِي اخْرُجُوا مَعَ فُلَانٍ يَقُولُ جَابِرٌ فَذَا تَأْوِيلُ هَذِهِ الْآيَةِ وَکَذَبَ کَانَتْ فِي إِخْوَةِ يُوسُفَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

سلمہ بن شبیب ، حمیدی ، سفیان بیان کرتے ہیں کہ میں نے سنا کہ ایک آدمی نے جابر سے اللہ کے قول فلن ابرح الارض حتی یاذن لی ابی اویحکم اللہ لی وھو خیر الحاکمین کی تفسیر پوچھی تو جابر نے کہا کہ اس آیت کی تفسیر ابھی ظاہر نہیں ہوئی سفیان نے کہا کہ اس نے جھوٹ بولا ہم نے کہا کہ جابر کی اس سے کیا مراد تھی سفیان نے کہا کہ رافضی یہ کہتے ہیں کہ حضرت علی بادلوں میں ہیں اور ہم ان کی اولاد میں سے کسی کے ساتھ نہ نکلیں گے یہاں تک کہ آسمان سے حضرت علی آواز دیں گے کہ نکلو فلاں کے ساتھ جابر کہتا ہے کہ اس آیت کی تفسیر یہ ہے اور اس نے جھوٹ کہا ہے کہ یہ آیت یوسف کے بھائیوں کے متعلق ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں